|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2024

اسلام آباد/کوئٹہ:پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے راہنما اورکم عمر ترین رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کر سراہتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت نے امن امان سمیت بلوچستان کے حقوق ، تعمیر وترقی ترقیاتی منصوبوں سمیت ملک کے تمام سماجی مسائل پر اپنا ویژن پیش کیا

،اپوزیشن کو صدر مملکت کا تعمیری خطاب سننا چاہیے ،اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کوکسی ایک شخص کی نہیں بلکہ اپنے حلقہ کے لاکھوں عوام کی نمائندگی کرنی چاہیے تھی ، صدر مملکت نے تمام صوبوں کی یکساں ترقی پر زور دیا ہے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ ایم این اے نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا کہ صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب اچھی شروعات ہیں انہوں نے کہا کہ آج جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت نے خطاب شروع کیا تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا ، خطاب با لکل بھی نہیں سنا حالانکہ صدر مملکت نے کوئی ایسی بات نہیں

کی جو کسی سیاسی جماعت یا احتجاج کرنے والوں کے خلاف ہو ، آج پارلیمنٹ میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے سفارتکار اور وفود موجود تھے جنھیں اچھا پیغام نہیں ملا ۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک رکن پارلیمنٹ ایوان میں آجاتا ہے تو وہ اپنے پورے حلقے کی نمائندگی کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے آج ایک پارٹی کے اراکین نے ایک شخص کی نمائندگی کے لئے اجتجاج کیا ہیانہوں نے کہا اس پارلیمنٹ میں سب سے کم عمر ترین رکن میں ہوں ،کچھ سیکھنے کے لئے آیا تھا لیکن ایسے ماحول میں سوائے گالم گلوچ اور اجتجاج کے کچھ نہیں ملا ۔

ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ پانچ سال قبل جب میرے والد کو شہید کیا تو میں نے کم عمر ہونے کے باجود بندوق نہیں اٹھائی بلکہ اسمبلی میں آنے کو ترجیح دی اس پلیٹ فارم پربلوچستان کے شہدا ، نوجوانوں اور پسے ہوئے طبقات کی توانا آواز بننے کی بھر پور کوشش کر رہاہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے بلوچستان حکومت یوتھ پالیسی پر کام کررہی ہے ، ہم ان نوجوانوں کو تعلیم ، تربیت ،سکالر شپس ،، روزگار ، کھیلوں سمیت ہر وہ سہولت دیں گے جو ملک کے دیگر صوبوں کے عوام کو مل رہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بچیوں کا بھی کھیلوں میں حصہ لینے کا حق ہے ،

کھیلوں کے ذریعے ہم اپنے ہمسایہ اور دوست ممالک کے ساتھ روابط اور تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں انہوں نے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ اہمیت رکھتا ہے ، لاپتہ افراد کی شناخت ہونی چاہیے کہ وہ کہاں پر ہیں اور کس کیس میں ہیں ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کرنے والے کی کوئی شناخت اور علاقہ نہیں ہوتا ، دہشت گرد صرف اور صرف دہشت گرد ہی ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *