|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2024

کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کچھی میں سات ہزار سا ل پرانی تہذیب مہر گڑھ کی دریافت کے پچاس سال بیت جانے کے باوجود اس قومی ورثے کو محفوظ کرنے کیلئے حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو دنیا بھر میں عالمی یوم ثقافتی ورثہ منایا گیا 1974میں فرانس سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر جین نے بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مہر گڑھ سے سات ہزار سال پرانی تہذیب دریافت کی تھی

کوئٹہ اور سبی کے درمیان ڈھاڈر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ اس تہذیب کو بلوچستان کا سب سے اہم قومی ورثہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے لیکن پچاس سال بیت جانے کے باوجود اس قومی ورثے کو محفوظ کرنے کیلئے حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نظر نہیں آئے سینئر سیاست دان اور اس علاقے کے باسی نوابزادہ لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ یہ برصغیر کے خطے کا سب سے پرانا اثار قدیمہ کا مقام ہے ،اس کو دس ہزار قبل مسیح کہا جاتا ہے تحقیق یہ کہتی ہے یہاں سے برصغیر میں زراعت کی ابتدا ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ 2002 میں مشرف دور میں یہاں کام بند کرایا گیا جو آج تک بند ہے ،1974میں دریافت کے بعد 2002 تک مہرگڑھ میں مسلسل کھدائی کی گئی۔ آثار قدیمہ کا مواد چھ ٹیلوں میں پایا گیا ہے، اور اس مقام سے تقریباً 32,000نوادراتی نمونے اکٹھے کیے گئے ہیں۔جس کے مطابق نو ہزار قبل مہر گڑھ کے ابتدائی رہائشی مٹی کی اینٹوں کے مکانوں میں رہتے تھے، مقامی تانبے کی دھات سے تیار کردہ اوزار بناتے تھے۔ انہوں نے دستکاریوں میں بہت زیادہ محنت کی۔،صوبائی حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ مہرگڑھ کے تحفظ کے حوالے سے حکومت ماسٹر پلاننگ مکمل کرلی ہے پی سی ون بھی تیار ہے جلد ہی مہرگڑھ آرکیا لوجی سائٹ کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے جارہی ہے ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس قومی ورثے اور خوب صورت نظاروں کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *