|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2024

کوئٹہ :بلوچستان کے مختلف شہروں میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ گودار اور مکران کا کراچی سے رابطہ منقطع ہو گیاہے ۔جبکہ چمن میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 7افراد جاں بحق اور 20افراد زخمی ہوگئے۔کوئٹہ کو زیارت سے ملانے والی شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کے لئے بند ہوگئی جبکہ کوئٹہ کو سندھ سے ملانے والی شاہراہ پر سال 2022کے سیلاب میں بہہ جانے والے پنجرہ پل کے مقام پر قائم کی گئی عارضی گزر گاہ پانی میں بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہوئی۔ سیلاب کے باعث مکران کوسٹل ہائی وے پر بسول ندی کا پل ٹوٹ گیا جس کے باعث ہائی وے 2مقامات سے بند ہو گئی۔

ژالہ باری سے فصلیں اور باغات سمیت سولرز کو شدید نقصان پہنچا لوگوں کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ تفصیلات کے مطابق دوسرے اسپیل میں کوئٹہ گوادر ، تربت ، قلعہ سیف اللہ، چمن، زیارت، ہرنائی، پشین، قلعہ عبداللہ، مستونگ، قلات ، دکی ، لورالائی ، چاغی تفتان ، دالبندین سمیت مختلف علاقوں میں شدید بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور ندی نالوں میں طغیانی آنے سے لوگوں کو آمدو رفت میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ژالہ باری سے کھڑی فصلیں اور باغات تباہ ہوگئے اور مختلف علاقوں میں رابطہ سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچنے سے زمینی رابطے منقطع ہوگئے۔ چمن سے نامہ نگار کے مطابق طوفانی بارشوں سے خواتین بچے سمیت 7 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے مواصلاتی نظام درہم برہم بجلی کی سپلائی معطل ، کوژک ٹاپ پر سلائیڈنگ سے قومی شاہراہ بند امدادی ٹیمیں روانہ ، ندی نالوں میں درجنوں مکانات گر گئے تفصیلات کے مطابق چمن میں گزشتہ تین دنوں سے مسلسل موسلادھار اور طوفانی بارشوں نے قیامت برپا کر دی چمن شین تالاب کے قریب بڑا ندی نالہ کچرے سے بھرنے کے باعث سیلابی پانی سڑک پر آگئی جس کے نتیجے میں کوئٹہ سے آئے ہوئے تین خواتین اور ایک مرد کو گاڑی سمیت بہا لے گئے اور جاں بحق ہوگئے اسی طرح روغانی کے علاقے ندی نالہ میں بھی سیلابی ریلہ سڑک پر آنے سے ایک خاتون سمیت بچہ سیلاب میں بہہ گیا اور جاں بحق ہوگیا

بچے کو شناخت کیلئے ہسپتال لایا گیا ۔ طوفانی بارشوں سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا جس سے کاروباری مراکز اور بنکنگ سخت متاثر ہوئی بجلی کا نظام درہم برہم اور سپلائی معطل رہی مختلف علاقوں میں بجلی کے کھمبے گرگئے ہیں کوژک ٹاپ پر پہاڑ کی سلائیڈنگ سے قومی شاہراہ بند ہوئی جس سے ٹریفک روانی معطل ہوگئی اور امدادی ٹیمیں تودہ ہٹانے میں مشینری لگا دی اسی طرح ندی نالوں میں قائم درجنوں کچے مکانات گر گئے ہیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مختلف علاقوں میں متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں سیلابی ریلوں کی نظر ہوئی کلی محمد صدیق میں درجنوں گھر منہدم ہوگئے جس میں بھی متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

ڈپٹی کمشنر چمن اطہر عباس راجہ کے مطابق جمعرات کو چمن میں طوفانی بارش کے باعث شن تالاب میں سیلابی ریلے میں بہہ کر تین خواتین اور دو بچے جاں بحق ہوگئے جبکہ رنگین چوک پر کمرے کی دیوار گرنے سے دو خواتین جاں بحق ہوگئیں ۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق کلی ٹاکی، رحمان کہول روڈ، بائی پاس، نیو آبادی ، گلدار باغیچہ ، محمود آباد اور روغانی میں مکانات اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق بارش سے چمن میں ریلوے ٹریک، سینہ روڈ سمیت رابطہ سڑکوں ، بجلی کے کھمبوں ، ایف سی قلعہ ، پاڈو کاریز ڈیم ، نادرا ڈیم کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ اورماڑہ سے ہمارے نمائندے کے مطابق طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، شہر میں چار دیواریاں منہدم دیہات پانی میں بہہ گئے، رابطہ سڑکیں ٹوٹ گئیںاورماڑہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تباہ کن بارشوں نے ہر چیز کو تتر بتر کر کے رکھ دیا ہے۔ کنٹگی لین، اسلامیہ لین اور جونالین محلہ سمیت شہر کے مختلف مقامات تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ جونالین میں دھول سرنائی نامی ندی میں سیلابی ریلے قریب واقع آبادی میں داخل ہو گئے۔ جونالین محلے میں لوگوں کی چار دیواریاں منہدم، باورچی خانے کی چھت گر گئی اور رہائشی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ اسلامیہ لین اور دیگر علاقوں میں بھی متعدد گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب اورماڑہ کے دیہی علاقے یونین کونسل 13 بسول میں دوبارہ شدید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کی وجہ سے بسول کہوردان کے مختلف دیہاتوں کاپری، چاکر گوٹھ، عیدر گوٹھ اور دیگر علاقوں میں سیلابی ریلے دوسری مرتبہ آبادی میں داخل ہو گئے جس سے لوگوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ بسول میں دوسری مرتبہ سیلاب کیوجہ سے لوگوں کی قیمتی فصلیں تباہ ہو گئیں، گھر بار پانی میں بہہ گئے اور لوگوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ بسول ندی میں سیلابی صورتحال پیدا ہو جانے سے قریبی دیہات سیرکی، ڈاٹ، مل، گور ہڈھ، سید آباد سمیت اورماڑہ کے درجن سے زائد دیہاتوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔ بسول ندی بپھر جانے سے بسول پل کے مقام پر مکران کوسٹل ہائی وے پر شگاف پڑنے سے اورماڑہ شہر کا گوادر سے زمینی رابطہ ٹوٹ گیا ہے جبکہ دوسری جانب پرنسز آف ہوپ کے مقام پر متبادل راستہ سیلاب کی نذر ہونے سے اورماڑہ کا کراچی سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ادھر ضلع چاغی میں حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث مختلف کلیوں میں دیواریں اور مکانات منہدم ہوگئے جبکہ کلی حاجی کوچال خان میں مختلف جگہوں پر گھروں کیاندر پانی داخل ہوئے اور پورے کلی کے دیواریں اور مکانات منہدم ہوگئے۔تربت سے سے ہمارے نمائندہ کے مطابق ہوشاپ کے علاقہ تھل اورکولواہ کے یونین کونسل بلور اور یونین کونسل جت میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی ہے، کولواہ سے آمدہ اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں ہونے والی طوفانی بارشوں کی وجہ سے یونین کونسل بلور، یونین کونسل جت شدید متاثر ہوئے ہیں دونوں یونین کونسلوں میں لوگوں کے کچے مکانات وچاردیواریاں، زرعی بندات، غلہ ودیگر کھڑی فصلات، درخت وغیرہ تباہ ہوکر رہ گئے ہیں عوام انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ سب تحصیل ہوشاپ کے علاقہ تھل میں بھی بارشوں سے بڑے پیمانے پرنقصانات کی اطلاعات ہیں تھل کے گل محمد بازار، ملا برکت بازار، ملا کمالان بازار سمیت دیگر بازاروں میں بارش نے لوگوں کے باغات تباہ کرکے رکھ دئیے ہیں، لوگوں کے گھر، باغات، سولر سسٹم، درخت وغیرہ تباہ ہیں تھل، بلور اور جت کے متاثرین نے صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے سمیت دیگرمتعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پرمتاثرین کی امداد اورنقصانات کاازالہ یقینی بنائیں۔ مو سمیا تی مر کز بلو چستان نے آئندہ 36سے 48گھنٹوںکے دوران تمام متعلقہ محکموںکوالرٹ رہنے کی تا کید کی ہے موسمیا تی مر کز کے مطا بق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران گوادر میں 80ملی میٹر ،اورماڑہ میں77، پسنی میں 66، جیوانی میں 40ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔کوئٹہ میں 24گھنٹوں کے دوران 12ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ پنجگور میں 15، قلات اور تربت میں 11،11 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔ اس کے علاوہ خضدار، نوکنڈی اور ژوب میں 5،5 ملی میٹر جبکہ دالبندین میں 4اور لسبیلہ میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔گوادر، پسنی، نوشکی، نوکنڈی اور بارکھان میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں،

کوئیک رسپانس ٹیمیں اور سول انتظامیہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ سیلاب کے باعث مکران کوسٹل ہائی وے پر بسول ندی کا پل ٹوٹ گیا جس کے باعث ہائی وے 2مقامات سے بند ہو گئی اور گوادر اور مکران کا کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، اورماڑہ کے دیہی علاقوں میں بھی سیلابی صورتحال ہے، متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔دریں اثنا ء موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران گوادر،یوانی، پسنی)، کیچ (تربت)، آواران، چاغی (نوکنڈی، دالبندین)، پنجگور، خاران، واشک اور نوشکی میں بارش آندھی اور گرج چمک کے ساتھ چند ایک مقامات پر موسلا دھار بارش متوقع ہے۔آئندہ 36سے 48گھنٹوںکے دوران تمام متعلقہ محکموں سے گزارش ہے کہ وہ الرٹ رہیں۔جمعرات کو گوادر، جیوانی، کیچ(تربت)، آواران، چاغی، خاران، پسنی، اورماڑہ، لسبیلہ، خضدار، قلات، نوشکی، جھل مگسی، نصیر آباد، سبی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، لورالائی اور ہرنائی میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اسکے علاہ کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین، موسی خیل اور بارکھان میں بارش کا امکان ہے۔ اس دوران کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، مستونگ، شیرانی اور ژوب میں چند ایک مقامات پر موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔جمعہ کو خضدار، قلات، نوشکی، جھل مگسی، نصیر آباد، سبی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، لورالائی، ہرنائی، کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ،مستونگ، شیرانی، ژوب، موسی خیل اور بارکھان میں بارشوں کے ساتھ ساتھ آندھی اور گرج چمک کا امکان ہے۔
گوادر اور پسنی میں زبردست بارش ،بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا،ایک درجن سے زائد مکان گرگئے،بارش روکھنے کے لیے لوگوں نے اذانیں دے دیں،گھروں سے پانی نہ نکالنے اور ریسکیو نہ کرانے پر شہریوں کا ڈپٹی کمشنر گوادر کے خلاف احتجاج،مین شاہراہ کو بند کردی،ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بھی احتجاجی شہریوں کے ساتھ مل گئے تفصیلات کے مطابق گوادر اور پسنی میں جمعرات کی رات زبردست بارش ہوئی ہے جمعرات کی رات سات گھنٹے سے زائد بارش ہوئی جس نے نظام زندگی کو مفلوج بنادیا،بارش کے پانی نے پسنی میں ماہی گیروں کے 100 سو سے زائد کشتیوں کو سمندر برد کردیا جس سے ماہی گیروں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے

حق دو تحریک کے سربراہ ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ پسنی پہنچ گئے اور انھوں نے ماہی گیروں کے ساتھ مل کر کشتیاں نکالیں سات گھنٹے سے زائد بارش برسی ہے جس سے تمام علاقے زیر آب آگئے،گوادر شہر اورماڑہ اور پسنی میں بارش نے تمام نشیبی علاقے ڈوبے دیے پسنی میں بدھ کی دوپہر 2 بجے بارش شروع ہوئی جو رات ساڑھے دس بجے ختم ہوئی گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش نے پسنی میں ایک درجن سیزائد رہائشی مکان گرا دیے جبکہ پسنی کے سمندری کٹا نامی علاقے میں ماہی گیروں کے ایک سو سے زائد کشتیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر انجن سمیت سمندر میں ڈوب گئیں جس سے ماہی گیروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا

ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے پسنی پہنچ کر ماہی گیروں کے ساتھ مل کر ڈوبی ہوئی کشتیاں نکالیں اس موقع پر ایم پی اے گوادر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے ماہی گیروں کے ساتھ ہوں اور انہی ماہی گیروں کے ووٹ سے منتخب ہوکر اسمبلی پہنچا ہوں انھوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان پسنی کے ماہی گیروں کے نقصان کا ازالہ کرئے اور انھیں ریلیف دے،دریں اثنا ضلع کونسل گوادر کے چئیرمین سید معیار جان نوری نے کہا ہے کہ حالیہ بارش سے ضلع گوادر کے دیہی علاقے مکمل طور پر متاثر ہوچکے ہیں اور زمینی رابطہ منقطع ہوا ہے جبکہ ضلع گوادر میں موجود تمام ادارے لوگوں کو سہولیت دینے سے قاصر ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ گھروں سے پانی نکال رہے ہیں اور ضلع کونسل اپنے محدود وسائل کی بنیاد پر کام کررہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *