ملک کو موجودہ سیاسی و معاشی چیلنجز سے نکالنے کیلئے مرکزی کردار پارلیمان کا ہے جس میں حکومت، اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ گزشتہ دنوں سعودی اعلیٰ سطحی وفد پاکستان آیا تھا دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت سمیت دیگر شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کو حتمی شکل دینا ہے ۔
اس وقت پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت بہتر ہوسکے اور ملک معاشی بحران سے نکل سکے۔ افسوس کہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماء شیر افضل مروت نے سعودی حکام کے دورہ کے موقع پر بھی نامناسب بیان دیا جو مسلسل بانی پی ٹی آئی کے جھوٹ کا تسلسل ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سازش میں سعودی حکومت بھی شامل تھی ۔ایک ایسے موقع پر اس طرح کا بیان دینا پاکستان کو مزید مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس بیان کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وضاحتیں آنا شروع ہوئیں کہ یہ بیان شیر افضل خان مروت کا ذاتی خیال ہوسکتا ہے پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں اوریہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا ہے۔
اگر پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کے بیان کو سنجیدگی سے لینا ہوتا تو پارٹی سطح پر اس کے خلاف سخت کارروائی کا بیان آتا اور بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آتا مگر کوئی سخت نوٹس نہیں لیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر اتنے جھوٹ اور پروپیگنڈے سے کام لیا گیا کہ ایک جگہ پر بھی کوئی بات ٹکی نہیں، پہلے بتایا گیا کہ امریکہ رجیم چینج کا مرکزی کردار تھا، پھر عسکری قیادت پر الزام لگایا گیا، موجودہ وزیر داخلہ کو کبھی مرکزی کردار کے طور پر پیش کیا گیایعنی ایک لمبی فہرست ہے اور اپنے ہی بیان سے یوٹرن بھی لیتے رہے کہ امریکہ نے نہیں ملک کے اندر سے سازش کی گئی۔ بہرحال اس تمام عمل کا مقصد ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کرناہے اس کے سواء کچھ نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا اول روز سے مقصد خود کو حکمران بنانا ہے اور وہ بھی ون مین شو کی طرح کہ پورا نظام اس کے تابع ہو۔ البتہ سعودی عرب کے متعلق بیان ایک مکمل سازش کے تحت دیا گیا ہے
تاکہ سعودی عرب جو پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے وہ سبوتاژ ہو، اصل مقصد موجودہ حکومت اور نظام کو مفلوج بنانا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مفادات کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے، اسے ملک اور عوام کی کوئی پرواہ نہیں جو اس وقت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ہر موڑ پر کسی نہ کسی طرح رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے گی جس سے نظام چل نہ سکے۔