|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2024

اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر پوری دنیا کو تشویش ہے کہ یہ بڑی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے جو خطے سمیت پوری دنیا کی تباہی کا سبب بنے گا۔ گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملے کئے گئے جو یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا تھا،

حملے کے نتیجے میں 7 ایرانی فوجی افسر ہلاک ہو گئے تھے۔ گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے ایران کے شہر اصفہان پر مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے حملے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فائر کیے گئے میزائل ایران کے شہر اصفہان کے فوجی اڈے پر لگے جبکہ ایران نے اصفہان میں اسرائیل کے میزائل حملے کی سختی سے تردید کی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میزائل ایران کے شہر اصفہان کے قریب فوجی اڈے پر لگا، اسرائیل کا حملہ انتہائی محدود پیمانے کا تھا۔دوسری جانب ایرانی حکام نے اسرائیل میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصفہان میں کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا۔ایران کے سینئر کمانڈر کا کہنا ہے دھماکے کی آوازیں اصفہان میں مشکوک شے کو نشانہ بنانے کی تھیں، رات کے وقت ہونے والے حملے سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ترجمان ایرانی سائبر اسپیس سینٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے میزائل حملے کی ابھی کوئی اطلاع نہیں ہے، اصفہان کی فضا میں 3 ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔عالمی جوہری ایجنسی نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، صورتحال کا قریب سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔عالمی جوہری ایجنسی نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی فوجی تنازعات میں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ بہرحال ایران نے اسرائیل پر حملے کے بعد معاملے کو ختم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا مگر اب اسرائیل کے مبینہ حملے اور اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے سخت جواب دینے کا عندیہ بار بار دیا جارہا ہے جس سے ایک خطرناک جنگی ماحول پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کشیدگی کو روکنے کیلئے عملی طور پر کردار ادا کریں تاکہ یہ جنگ عالمی امن کو سبوتاژ کرنے کا سبب نہ بنے۔