|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2024

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں ،سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی نے لوگوں کو متاثرکرکے زراعت، بندات، سولرز ، سڑکوں، انفراسٹکچر سمیت دیگر شعبوں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔

این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے اور این ایچ اے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر پارہیں ان محکموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ 2 سال قبل بلوچستان میں سیلاب سے کوئٹہ ٹو کراچی شاہراہ کے 5پلوں کو نقصان پہنچاتھاجو آج تک ان کی بحالی نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے گاڑیاں پلوں کے قریب سے راستہ بناکر گزرتی ہے ندی نالوں میں پانی آنے سے راستہ بند ہونے کے باعث ٹرانسپورٹروں اور مسافروں کو کئی گھنٹوں تک رکنا پڑتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے، پی ڈی ایم اے، این ڈی ایم اے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے جس کی وجہ سے لوگ مشکلات سے دو چار ہیں ٹوٹے ہوئے پلوں کی تعمیر و مرمت نہ ہونے کے باعث منٹوں کا فاصلہ کئی گھنٹوں تک طویل ہونے سے لوگوں مختلف مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

بلوچستان کے لوگ لاوارث ہیں کوئی ان کی آواز سننے کو تیار نہیں ان محکموں کے جتنے آفیسران ہیں انہیں پابند کیا جائے کہ وہ ہوائی جہازکی بجائے ان علاقوں میں بذریعہ سڑک سفر کریں توانہیںلوگوں کی مشکلات تکالیف اور اصل صورتحال معلوم ہوسکے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں بلوچستان کے طلباء کیلئے کوٹہ مقررتھا ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلے اور اسکالرشپس دیئے جاتے تھے جو حکومت ختم ہونے کے بعد یہ سلسلہ رک گیاجس کی وجہ سے نوجوانوں کا ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں وفاق کی جانب سے دی جانے والی اسکالرشپس بند ہونے سے تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔

موجودہ حکومت کوٹہ بحال کرکے بلوچستان کے طلباء کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین کوریڈور 67 بلین ڈالر سے انفراسٹکچر کو بہتر بنانے کیلئے کام ہورہا ہے 67 بلین ڈالر میں بلوچستان کے لوگ کہاں کھڑے ہیں ۔ گوادر پورٹ جوکہ بلوچستان کے علاقے گوادر میں ہے اس معاہدے میں 93 فیصد حصہ چائنا اور 7 فیصد وفاق کو جاتا ہے اس حوالے سے گوادر اور بلوچستان کو مکمل طور پر نظر اندازکیا گیا ہے اس لئے لوگ سراپا احتجاج ہیں ان کی بات کوئی سننے والا نہیں لوگ فیڈریشن سے جو امیدیں لگاکر بیٹھے تھے

ان کی مایوسی میں مزید اضافے سے ، نفرت دوریاں اور لوگوں سمیت فیڈریشن کے درمیان خلیج بڑھتا جارہا ہے ان تمام ناروا اقدامات کا جائزہ لیکر بلوچستان میں بننے والے تمام میگا منصوبوں میں بلوچ اور بلوچستان کا حصہ مختص کرکے مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے تاکہ لوگوں میں پائی جانے والی تشویش اور فیڈریشن کے حوالے سے بدگمانیاں دور ہوسکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *