|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2024

خضدار :خضدار پریس کلب کے صدر و جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل کی شہادت اور حملہ آوروں کی عدم گرفتار ی کے خلاف جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی جے یو آئی کے مرکزی رہنماوں سابق سینیٹر مولانا فیض محمد سمانی،بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایم پی اے میر یونس عزیز زہری اور مولانا عنایت اللہ رودینی کی قیاد ت میں مرکزی جامع مسجد خضدار سے نکالی گئی ریلی کے شرکاء ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے

جن پر حملہ آورو ں کی گرفتاری کے مطالبے درج تھے ریلی مرکزی آزادی چوک خضدار کے مقام پر پہنچ کر جلسہ عام کی شکل اختیار کی جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولا فیض محمد سمانی، صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری،خضدار پریس کلب کے جنرل سیکرٹری محمد اقبال مینگل،مولانا عنایت اللہ رودینی،میر سیف اللہ ساسولی،مولانا محمد اسحاق شاہوانی مولانا بشیر احمد عثمانی،حافظ بلال احمد مردوئی سمیت دیگر نے خطاب کیا مقررین نے خضدار پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق مینگل کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید ایک قلم کار،دانشور اور زیرک صحافی تھے انہیں حق اور سچ کی پاداش میں شہید کر دیا گیا ہے ان کی شہادت جہاں پریس کلب اور صحافیوں کے لئے نا قابل فراموش ہے وہی یہ صدمہ و نقصان جمعیت علماء اسلام کے اکابرین و کارکنان کے لئے ہے جمعیت آج ایک دیرینہ ساتھی سے محروم ہوئی مقررین کا کہنا تھا کہ جہاں اور جس علاقے میں قاتل کا پتہ نہیں چلتا

اس وقت تک انتظامیہ اور حکومت کو قاتل تصور کیا جاتا ہے خضدار انتظامیہ خصوصا خضدار پولیس امن و امان کو کنٹرول صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں پر یہ پہلا وار نہیں گزشتہ دس پندرہ سالوں میں خضدار کے دس سے زائد صحافیوں اور سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو اسی طرح بھرے بازار میں شہید کر دیا گیا ہے آج تک کسی بھی شہید کے قاتلوں کو حکومت گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے

مولانا صدیق مینگل کی شہادت میں ملوث سی سی ٹی وی کیمروں کے زریعے حاصل ہونے والے فوٹیجز میں واضح نظر آتا ہے اب یہ پولیس اور انتظامیہ کا امتحان ہے کہ وہ دیکھنے والے قاتل کو کتنے کم وقت میں گرفتار کر لیتے ہیں مقررین نے سوال اٹھایا کہ جہاں مولانا صدیق مینگل کو شہید کر دیا گیا اس مقام پر ہمیشہ پولیس کھڑی رہتی ہے مگر کل یہاں پولیس کا کوئی اہلکار نظر نہیں آیا بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت اور ریاست ہمیں بتائیں کہ ہمیں کیوں اس طرح موت کی سزائیں دی جا رہی ہیں ہمارے کارکنان اور صحافیوں کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے

بلوچستان حکومت ایف سی اور پولیس کو امن و امان کی بحالی و عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سالانہ خطیر رقم دی جاتی ہے پتہ نہیں اتنی رقم ملنے کے باوجود کیوں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے ہم جانتے ہیں کچھ عرصہ قبل ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن کو واضح پیغام دیا گیا تھا کہ اپنے ایجنڈے سے ہٹ جاو وگرنہ ایک ایک کر کے تمہارے کارکنوں کو نشانہ بنایا جائے گا مگر ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جمعیت علماء اسلام کے کارکنان حق و سچ کے راستے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے ہم حکومت خصوصا خضدار انتظامیہ اور پولیس پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر شہید مولانا محمد صدیق مینگل کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم سخت لائحہ عمل طے کرینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *