|

وقتِ اشاعت :   May 5 – 2024

تربت:گلی بلیدہ کے رہائشی عارف غلام اور جبری طور پر لاپتہ مسلم عارف کے والد اور لاپتہ نصرم پیر بخش، پزیر غنی اور فتح میار کا رشتہ داروں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما مولانا صبغت اللہ شاہ جی کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم عارف کی عمر 15 سال ہے۔

اس کو 15 جون 2023 کو دن کے 10 بجے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دکان سے اٹھایا ہے جس کا تاحال کوئی پتہ نہیں کہاں اور کس حال میں ہے۔پاکستان کے آئین کے تحت ایک نابالغ شہری کو اس طرح اٹھانا اور غائب کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی عمل ہے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ آئین اور قانون بلوچوں کے لیے ہیں یا نہیں ہمیں اس ملک میں پر امن رہنے کا یا پْرسکون پڑھنے کا حق نہیں ہے

اگر ہے تو ہمیں بتایا جائے۔ میرا بیٹا مسلم عارف ایک کمسن بچہ ہے اس کا کسی بھی طرح کی ملک کے خلاف سرگرمی میں کوئی کردار نہیں۔ اسی طرح میرا کزن نصرم پیر بخش اور پزیر غنی کو 12 اکتوبر 2023 رات کے 3 بجے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے اور گھر کے سارے 7 موبائل فونز اور دو موٹر سائیکل بھی انکے ہمراہ لے گئے۔ ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے بار بار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس گئے ہم اپنی بساط کے تحت کہی وزرا مشیر سماجی رہنماء￿ میڈیا اور عدلیہ سے رجوع کر چکے ہیں لیکن تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوا۔ ہم میڈیا کے توسط سے ملک کے اعلیٰ عدلیہ اورتمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں

کہ ہمارے جبری لاپتہ پیاروں کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ اگر ہمارے پیارے کسی غیر قانونی یا ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث ہیں تو ان کو اپنے ہی عدالتوں میں پیش کریں۔ اس طرح ہمارے بچوں کو سالوں جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا اور اہلخانہ کو معلومات نہ دینا نہ صرف تشویشناک بلکہ سخت اذیت ناک ہے۔ جبری گمشدگی نہ صرف ملکی قوانین بلکہ بین الاقوامی قانون کی بھی سرا سر خلاف ورزی ہے۔ لہٰزا ہماری تمام اعلی حکام سے درخواست ہے کہ ہمارے جبری گمشدگی کا شکار بچوں کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے انہوں نے اعلان کیا کہ اگر دس دن کے اندر جبری گمشدگی کا شکار ہمارے لاپتہ بچوں کو منظر عام پر نہ لایا گیا تو اہلخانہ بلیدہ سے تربت تک لانگ مارچ کریں گے، لانگ مارچ کے شرکا تربت پہنچ کر آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *