سانحہ 9 مئی کو ایک سال گزر گئے۔
گزشتہ سال 9 مئی کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان کی جانب سے پرتشدد مظاہرے کئے گئے، اسی دوران شہدائے یادگار، کور کمانڈر ہاؤس لاہور سمیت اہم مقامات اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
یہ احتجاج مسلسل تین روز سے زائد تک چلتا رہا مگر پی ٹی آئی قیادت اس بات سے انکاری ہے کہ قومی املاک، شہداء کے یادگار، کور کمانڈر ہاؤس لاہور سمیت دیگر قومی املاک کو ہم نے نقصان نہیں پہنچایا جبکہ دوسری جانب حکومت اور عسکری قیادت نے اس تمام شرپسندی میں پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کرتے ہوئے اسے مکمل ایک منصوبہ بندی قرار دی تھی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ 8 مئی کو جب بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری عمل میں آتی ہے تو پوری پی ٹی آئی قیادت سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے کارکنان اور ان کی فیملیز کو سڑکوں پر آنے اور جلاؤ گھیراؤ کے لئے اکساتی ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے اور ویڈیوز میں واضح طور پر تھوڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کے دوران پی ٹی آئی کی قیادت دکھائی دے رہی ہے۔
موجودہ حکومت نے 9 مئی سانحہ میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی سانحہ کو نہیں بھلایا جاسکتا، تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچا کر سزا دی جائے گی جو ریاستی اداروں پر حملہ آور ہوئے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا ،بغاوت کی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی حمایت تو کی ہے مگر اب بھی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹا بیانیہ چلارہی ہے کہ 9 مئی واقعہ میں پی ٹی آئی ملوث نہیں
سانحہ 9 مئی کے بعد جب شرپسند عناصر کو ویڈیوز کی مدد سے گرفتار کیا جانے لگا تو پوری پی ٹی آئی قیادت منظر عام سے غائب ہوگئی اور روپوش ہوگئی جبکہ چند رہنماؤں اور بڑی تعداد میں کارکنان کی گرفتاری عمل میں آئی ۔دوسری بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے روپوش قائدین جب منظر عام پر آنے لگے تو انہوں نے میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے پریس کانفرنس کرکے معافی مانگی تو چند قائدین یکدم سے ٹی وی ٹاک شوز میں نمودار ہوکر معافی مانگتے دکھائی دیئے اور یہ بھی کہا کہ ہمارا منصوبہ نہیں تھا، بعض پی ٹی آئی رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور چند رہنماؤں کی یہ سازش تھی۔ بہرحال اب وقت آگیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے تمام ملزمان کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ دوبارہ اس طرح کی شر انگیزی نہ ہو۔
اب اس معاملے کو منطقی انجام تک کیسے پہنچایا جائے گا یہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کیونکہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ سامنے آرہا ہے جس پر مختلف سیاسی جماعتیں اپناموقف دے رہی ہیں کہ کمیشن جو فیصلہ کرے وہ پی ٹی آئی سمیت سب کو قبول ہو۔ اب کس طرح سے اس کیس کو مزید آگے بڑھا کر تمام تر قانونی پہلوؤں کے ساتھ مرکزی ملزمان کا تعین کیا جائے گا یہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔