|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2024

لاہور” کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای )نے پنجاب حکومت کی طرف سے بنائے جانیوالے ڈی فیمیشن بل کومسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے خلاف بنائے جانے والے کسی بھی قانون کوقبول نہیں کیاجائیگا۔ڈی فیمیشن بل کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے سی پی این ای سمیت دیگر صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔

پنجاب کی وزیراطلاعات عظمی بخاری نے سی پی این ای کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت ڈی فیمیشن بل صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے جارہی ہے ،

اس بل کا مقصد ہتک عزت کے قانون کو مضبوط بنانا ہے تاکہ لوگوں کے خلاف بناء ثبوت الزامات کے خلاف فوری کارروائی کی جاسکے۔جس پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سے مطالبہ کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر بل کو اسمبلی میں پیش نہ کیا جائے ۔

سی پی این ای نے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے ایک قرارداد کے ذریعے ڈی فیمیشن بل کے خلاف اپنے اعتراضات واضع کیے جائیں گے۔ سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف نے کہا کہ سی پی این ای سمجھتی ہے کہ یہ بل آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے خلاف اور سچائی کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا ہمارا یقین ہے کہ آزاد اورمعاشی طورپرمضبوط میڈیا جمہوریت اور جمہوری حکومتوں کو مضبوط کرتا ہے۔

جوحکومتیں سمجھتی ہیں کہ میڈیا کو کمزور کرکے حکومت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے ان کا اندازہ غلط ہے۔اس سے جمہوریت اور حکومت کو ہی نقصان پہنچتاہے سیکرٹری جنرل (سی پی این ای)اعجازالحق نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی حکومت کے ذمہ کروڑوں روپے کے واجبات ہیں

۔وفاق سندھ اور پنجاب حکومت واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہمارا میڈیا کوکنٹرول کرنے کا کوئی ارادہ ہے اورنہ ہی ایسا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے مسائل پیداہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو خود یہ طے کرنا چاہیے کہ جوکچھ وہ شائع اورنشرکرتے ہیں کیا وہ صحافت کے معیارپرپورا اترتا ہے، صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں ڈی فیمیشن بل پر انہوں نے دستخط کردیئے ہیں جو پیر کے روز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون میں پولیس کا عمل دخل نہیں ہوگا۔ یہ ایک طرح سے ہتک عزت کا قانون ہوگا۔ جس پر الزام لگانے والے کو ثبوت پیش کرنا ہوں گے یاپھر وہ معافی مانگے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، اخبارات کے معاشی مسائل پر انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر میڈیا کے تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہوں مختلف سرکاری محکمے جن کے اشتہارات شائع ہوئے ان سے واجبات نکلوائے جارہے ہیں۔ 40 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات کی ادائیگی ہوگئی ہے جبکہ مزید 84 کروڑ روپے کے واجبات کلیئرہیں تاہم کچھ واجبات ایسے ہیں جن کی ادائیگیوں پراعتراضات ہیں ۔

اس حوالے سے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا پنجاب حکومت نے 33 نئے منصوبوں کا ہدف رکھا ہے جس سے اشتہارات کی تعداد کم ہونے کا شکوہ بھی دور ہوجائے گا۔ پروگرام کے آخر میں صدر ارشاد عارف نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کو سی پی این ای کی مرتب کردہ میڈیا فریڈم رپورٹ 2023-2024 بھی پیش کی ۔