|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2024

کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور دیگر مقررین نے کہا ہے کہ حکومت کے غیر قانونی اقدامات اور ٹرانسفر پوسٹنگ کی خرید و فروخت کو روکنے کے لئے جماعت کے تمام کارکنوں کو اپنی جہد مسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ایسے فیصلوں کے خلاف سڑکوںپر نکلنا ہوگا

کیونکہ سڑکوں پر نکلنے سے ہی سیاسی اور عوامی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے جس طرح نیپ کے دور میں سراپا احتجاج ہوکر ووٹ کا حق 1973ء کا آئین اور 18 ویں ترمیم منظور کرائی گئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پارٹی کے مرکزی رہنماء اور پشاور کے صدر مختیار باچا کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں افراسیاب خٹک ،نیشنل پارٹی کے سینیٹر مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی صوبائی صدر رحمت صالح بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے مابت کاکا،

ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی قادر نائل، بشریٰ گوہر، حاجی عطاء محمد بنگلزئی، علی احمد لانگوسمیت دیگر نے بھی خطاب کیا تقریب میں نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی خیر جان بلوچ، کلثوم نیاز بلوچ، جمیلہ گیلانی ، احمد جان سمیت دیگر بھی شریک تھے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ مختیار باچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے

میری پہلی ملاقات 1994ء میں میر مولا بخش دشتی کے ہمراہ ہوئی تھی پارٹی کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے کے لئے مختیار باچا نے بلوچستان میں ہمیں سپورٹ فراہم کی بلوچستان میں جب انسرجنسی شروع ہوئی اور مختیار باچا خان سینٹرل کمیٹی کے ممبر بنے جنہوں نے تنظیم کو مضبوط بنانے اور جمہوریت کی راہ پر بڑھتے ہوئے صوبے میں آگے بڑھنے کے لئے اپنا کردار ادا کیا اسی طرح بارکھان میں ہماری تنظیم نے کام شروع کیا تو بہت کم پذیرائی تھی آج علاقے میں بہت بڑی تعداد نیشنل پارٹی کے ساتھ ہیں اور حالیہ انتخاب میں پارٹی کے ورکروں اور بہی خواہوں ، خواتین نے جیونی سے بارکھان اور کوئٹہ سے ڈیرہ اللہ یار تک عوام کی نمائندگی کرنے پر ہمیں ووٹ دیکر کامیاب بنایا ہے

وہ الگ بات ہے کہ ہماری جماعت کے لوگوں کو ہرایا گیا پارٹی کارکن مایوس نہ ہوں اپنی مذمتی اور جمہوری جہد مسلسل جاری رکھیں کیونکہ اسی جدوجہد کی بدولت ہم پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں کیونکہ ریاست کے ادارے جس میں پارلیمنٹ، جوڈیشری اور میڈیا کی روپ کو زور آور قوتوں نے اپنے زیر تسلط کر رکھا ہے

جس کو چاہتے ہیں کامیاب کراتے ہیں جس طرح سرعام نیلامی کے ذریعے لوگوں کو آگے لایا گیا اس پر آج سب کامیاب ہونے والے شرمندہ ہیں حالانکہ ہارنے والے نہیں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جماعت میں ہر قوم قبیلے سے تعلق رکھنے والے لوگ جس میں ہزارہ، سیٹلر، کرسچن کمیونٹی نے اپنی جدوجہد کی اور حاجی عطاء محمد بنگلزئی کی کامیابی کو شکست میں بدل کر ایسے شخص کو کامیاب کرایا جو سریاب کے گلی کوچوں سے واقف نہیں ہمارے کارکن اپنی جدوجہد جاری رکھیں دلبرداشتہ نہ ہو کیونکہ ہمارے قائدین اور اکابرین نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور صوبے میں تمام بسنے والی اقوام کی اپنی حیثیت و مقام ہے اور ہم نے عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر جماعت کو آگے بڑھان ہے اس میں ہمیں مخالفت اور زور زبردستی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا ہم نے کوشش کرنی ہے کہ جہد مسلسل پر عمل پیرا ہوکر آگے بڑھتے رہیں جس طرح عوام کو جہد مسلسل سے ووٹ کا حق ملا اس میں پارٹی کی خواتین کا بہت بڑا کردار ہے جس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ پہلے سیٹوں کے لئے بولیاں لگی اب پوسٹنگ ٹرانسفر پر بولیاں لگ رہی ہے ہم نے وفاقی اورصوبائی حکومت کے ایسے اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہے کیونکہ ہم نے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر آگے بڑھنا ہے کیونکہ بلوچستان کے وسائل کو جس بے دردی سے لوٹنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کو ہم نے روکنا ہے جس طرح ریکوڈک، سیندک اور دیگر وسائل کی بندر بانٹ کی جارہی ہے اس سلسلے کے خلاف ہم نے سراپا احتجاج ہوکر آگے بڑھنا تقریب میں افراسیاب خٹک ،نیشنل پارٹی کے سینیٹر مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی صوبائی صدر رحمت صالح بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے مابت کاکا، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی قادر نائل، بشریٰ گوہر، حاجی عطاء محمد بنگلزئی، علی احمد لانگوسمیت دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے مختیار باچا خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی حالات زندگی پر روشنی ڈالی ۔