|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2024

کوئٹہ :  بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں جاری بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف زمینداروں کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے ۔

تفصیلا ت کے مطابق صو با ئی دارالحکومت کو ئٹہ میں بلو چستان اسمبلی کے سامنے صو بے کے زمیندار بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلا ف سراپا احتجاج بنے بیٹھے ہیں ۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے دھرنے میں شامل شرکا ء کا کہنا ہے کہ عین زرعی سیزن میں صوبے کے تمام اضلاع میں 22گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، وفاق کے لئے گئے وعدے کے مطابق ہمیں بجلی فراہم کی جائے ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہمیں 8گھنٹے بجلی دی جارہی تھی اور بل 10ہزار روپے بل لے رہے تھے اس مرتبہ ہم سے بل زیادہ وصول کیا جارہا ہے اور بجلی صرف 3گھنٹے دی جارہی ہے حکومت کی جانب سے ہٹ دھرمی دیکھائی جارہی ،پچھلے سال صرف نوشکی میں دس ارب روپے کا نقصان کسان کو پہنچا تھاہمیں سولر سسٹم پر کنورٹ کر دیا جائے ہمیں واپڈا کی بجلی نہیں چاہئے اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم پورے صوبے کو جام کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد نے ملک نصیر احمد شاہوانی کی قیادت میں ملاقات کی اور زمینداروں کو درپیش برقی تعطل کی مشکلات سے آگاہ کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نگراں حکومت کے دور میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق زمینداروں کو 8 گھنٹے بجلی فراہمی کے لئے وفاقی وزیر پانی وبجلی اور وفاقی حکام سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مسائل کے فوری حل کی نشاندہی کی وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ

سبسڈی کے مسائل کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا سبسڈی کی مد میں صوبائی حکومت دو ارب روپے دے چکی ہے اور مزید دو ارب روپے بھی دینے جارہی ہے انہوں نے کہا کہ تمام ترقیاتی بجٹ بھی سبسڈی میں دے دیں تو بھی برقی مسائل مکمل طور پر حل نہیں ہونگے وزیر اعلٰی نے کہا کہ بلوچستان میں رجسٹرڈ 28 ہزار ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 75 ارب روپے درکار ہیں جس کے لئے صوبائی حکومت معاونت کے لئے وفاق سے بھی رابطہ کرے گی بجلی اور جنوبی بلوچستان ترقیاتی منصوبوں سے متعلق آئندہ پیر کو اراکین صوبائی اسمبلی کا وفد وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا اور وفاق کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ زمیندار مطمئن رہیں ہم وفاق میں بلوچستان کے زمینداروں کے وکیل کی حیثیت سے جائیں گے اور برقی امور سے متعلق درپیش مسائل پر واضح موقف اختیار کریں گے وزیراعلٰی نے کہا کہ ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کے لئے درکار 75 ارب میں معاونت سے متعلق اگر وفاق کی جانب سے پیش رفت نہ ہوئی تو نجی بینکوں سے سوفٹ لون لینے کا جائزہ بھی لیا جائے گا وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ بلوچستان پولیس کسٹم اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے سولر پینلز کی نقل و حمل کو نہ روکیں سولرائزیشن پر منتقلی کا عمل توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کا متبادل ذریعہ ہے جس کی حوصلہ افزائی کرکے برقی بحران پر قابو پانا ضروری ہے۔