چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تزویراتی مقام پر واقع گوادر ایک نیا ترقی یافتہ بندرگاہی شہر ہے جو علاقائی رابطے کے مرکز کے طور پر انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
اپنی قدرتی گہری سمندری بندرگاہ کے ساتھ گوادر دنیا کے نقشہ پر ایک نئے معاشی حب کے حوالے سے ابھر رہا ہے۔
چین اور پاکستان بلکہ وسطی ایشیاء، مشرقی ایشیاء، روس اور وسیع تر یوریشین خطہ بھی اس سے مستفید ہو گا۔ماسٹر پلان کے تحت گوادر ٹیکس فری اسٹیٹس کے ساتھ ایک خصوصی اقتصادی ضلع جس کا مقصد اسپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ جو ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وہی فوائد اور مراعات فراہم کرے گا جو دنیا بھر کے خصوصی اقتصادی زونز میں دستیاب ہیں۔
گوادر کے بنیادی انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر اقتصادی منصوبوں کی تکمیل سے بے شمار عوامی فلاح و بہبود اور بنیادی ضروریات زندگی کے منصوبوں سے بڑی تبدیلی آئے گی جس میں اسکول، ہسپتال، پانی، بجلی ، روڈز، پارکس، سیوریج، گراؤنڈز، ماہی گیروں کیلئے جیٹیز ، فشرمین کالونی، آثار قدیمہ کی تعمیر و تحفظ سمیت سیرو سیاحت کے کئی منصوبے بھی شامل ہیں جس سے مقامی لوگ براہ راست مستفید ہونگے۔ گوادر کو ٹیکس فری کا درجہ دینے سے گوادر معاشی اور سیاحتی لحاظ سے علاقائی و عالمی توجہ کا مرکز بنے گا۔
گوادر شہر کی تعمیر و ترقی اور مقامی لوگوں کی فلاح وبہبوداور معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے منصوبوں کی ضرورت ہے جس کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے فنڈز کی فراہمی ضروری ہے۔ بہرحال گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے گوادر بندرگاہ کو مکمل فعال کرنے کیلئے ملکی درآمدات بالخصوص حکومت کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیاء کا ایک خاص تناسب گوادر بندرگاہ سے درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک ٹو پر کام میں وزارتوں اور سرکاری اداروں کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعطل قبول نہیں، چینی باشندوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اپنی زیرِ صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چینی سرمایہ کاری کے تحت دیگر منصوبوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں کیا۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے سی پیک ٹو پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے تمام وزارتوں کو آپسی روابط مربوط کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
بہرحال یہ انتہائی احسن اقدام ہے کہ گوادر پورٹ کو مکمل فعال کرکے باقاعدہ تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کیا جارہا ہے جس سے گوادر سمیت بلوچستان میں بڑی معاشی تبدیلی آئے گی۔
بلوچستان کے بعض معاشی مسائل حل ہونگے اور خطے کے عوام ترقی سے مستفید ہونگے۔