پاکستان میں ہر نئی بننے والی حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ ضرور کیا جاتا ہے کہ ہمیں ملک کو قرض پر نہیں بلکہ اپنی پیداواری صلاحیت اور معاشی اصلاحات، کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس کے ذریعے چلانا ہے مگر حکومتی بھاگ ڈور سنبھالتے ہی آئی ایم ایف،
مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض لینے کیلئے درخواست کی جاتی ہے اور دہائیوں سے یہ سلسلہ جاری ہے مگر اب تک کشکول توڑا نہیں گیا بلکہ کشکول کو مزید وسعت دیتے ہوئے قرضوں کا حجم بڑھایا گیا ہے اور سود کی شرح بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ اب تک قرض لے کر ہی ملک کو چلایا جارہا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے تمام شرائط کو نہ چاہتے ہوئے بھی تسلیم کیا جارہا ہے ۔
ہماری بجٹ تک آئی ایم ایف کی ہدایات پر تیار کی جارہی ہے چونکہ جو قرض دے دیتا ہے وہ اپنے شرائط بھی منوائے گا جس سے حکومت اپنے طے شدہ ترقیاتی منصوبوں سمیت دیگر منصوبوں پر کام نہیں کرسکے گی اور نہ ہی کوئی ریلیف عوام اور تاجروں کو دے سکے گی۔
بہرحال ایک بار پھر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر رائونڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔بطور پاکستانی ہمارے لئے یہ خوش آئند ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جبکہ اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹلائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے اڑھائی ماہ کے دوران زیادہ تر وقت آئی ٹی کے شعبہ کے فروغ پر صرف کیا۔
ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے۔جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے اوراسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔متحدہ عرب امارات کے صدر نے اپنے والد کی طرح ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، انہوں نے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح پاکستان کی مدد کی، ہم اپنے برادر ملک سے قرض نہیں چاہتے بلکہ ان سے مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کیلئے ہو۔ بہرحال وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا معاشی ترقی کیلئے وژن اور جذبہ قابل ستائش ہے مگر عملی طور پر معاشی پلان پر عملدرآمد کرنے کے ساتھ معاشی اصلاحات، مستقل معاشی پالیسیاں ترتیب دینی ہوںگی اور اپنی پیداواری صلاحیت، معدنی سمیت دیگر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے خاص کر گورننس کو بہتر بنانے سمیت کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے اور اس کے ساتھ سیاستدانوں سمیت دیگر شخصیات کو بھی اپنے ملک میں سرمایہ لگانا ہوگا تب جاکر معیشت بہترین ٹریک پر آسکتی ہے اور ملکی معیشت کو قرض سے چھٹکارا حاصل ہوگا پاکستان اپنے بجٹ سمیت معاشی پالیسی کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کرسکے گا۔