اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر وحشیانہ حملے جاری ہیں جس سے متاثرہ علاقوں میں انسانی بحران نے سر اٹھالیا ہے ۔
دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں مگر اسرائیل کی جانب سے مظالم میں کوئی کمی نہیں آرہی بلکہ ان میں شدت آرہی ہے۔ بہرحال پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک عالمی فورم، عالمی عدالت انصاف میں بھی فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں .عالمی عدالت انصاف کی جانب سے بڑا فیصلہ فلسطینیوں کے حق میں آیا ہے جس میں فوری فوجی آپریشن بند کرنے کا فیصلہ دیا گیا ہے جس پر یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے رفح میں فوجی آپریشن روکنے سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کرے۔
فارن پالیسی چیف جوزف بوریل نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہونا ضروری ہے اور فریقین اس کے پابند ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی عدالت انصاف نے رفح میں اسرائیلی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا۔دوسری جانب اسرائیل نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کا رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیرخزانہ اسمٹریچ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے حکم پر کسی صورت عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ روکنے کا مطلب اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، وقت حماس کے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو بے نقاب کرے گا۔
بہرحال اسرائیل کی نیت خطرناک ہے وہ غزہ پر مکمل کنٹرول کے ساتھ یہودیوں کی غیر قانونی آبادکاری کرکیاس علاقے پر قبضہ کرنے کی مذموم کوشش چاہتا ہے جو کہ مشرق وسطی کیلئے بھی بہت خطرناک ثابت ہوگا۔ اب عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر تمام عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسرائیل پر نہ صرف فوجی آپریشن رکوانے کے لیے دباؤ بڑھائے بلکہ اس کی ہر قسم کی مدد ختم کرے تاکہ ایک اچھا پیغام انسانیت کی بنیاد پر دنیا کی تمام عوام تک جائے اور مستقبل میں خطرناک جنگوں کا راستہ روکا جاسکے۔