ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آنے لگی ہے جس کے مثبت اثرات عام مارکیٹوں میں بھی نمایاں دکھائی دے رہی ہیں موجودہ حکومت کی معیشت پر توجہ اور ملک میں سرمایہ کاری لانے سے مستقبل قریب میں ملکی معیشت مزید بہتر ہونے کا امکان ہے۔
اب معاشی حوالے سے اچھی رپورٹس آرہی ہیں لوگوں کا اعتماد بھی معاشی حوالے سے بحال ہورہا ہے مختلف سروے رپورٹس کے مطابق مہنگائی کے ساتھ بیروزگاری کی شرح میں آنے والے وقت میں کمی آئے گی۔ ملک میں مہنگائی ایک سال میں 38 فیصد سے 11.8 فیصد پر آگئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق اپریل کے مقابلے مئی میں سی پی آئی افراط زر 11.76 فیصد ریکارڈ کیا گیا جب کہ اپریل میں سی پی آئی افراط زر 17.34 فیصد تھا۔ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں بجلی 58.7 فیصد، ٹرانسپورٹ سروس 32.2، کاٹن ملبوسات 23.2 فیصد ، پیاز 86.6 فیصد، ٹماٹر 55.4 اور مصالہ جات 39.17 فیصد مہنگے ہوئے۔
دوسری جانب مئی میں ماہانہ بنیادوں پرمہنگائی میں3.24فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور مئی 2024 میں مہنگائی 11.76 فیصد پر آگئی، مئی میں شہروں میں مہنگائی میں 2.80 فیصد اور دیہات میں 3.89 فیصد کمی ہوئی جب کہ جولائی سے مئی تک مہنگائی کی شرح 24.52 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے مطابق مئی میں ٹماٹر، پیاز 51 فیصد، چکن35.2 اورگندم 22.7 فیصد سستے ہوئے جب کہ مئی میں مائع ایندھن 9.4، بجلی چارجز 4.5، موٹر فیول 3.18 فیصد سستا ہوا ،اس کے علاوہ مئی میں آلو 14.73،گوشت 4 فیصد اور لوبیا 3.9 فیصد مہنگا ہوا۔ٹاپ لائن ایجنسی کا کہنا ہے کہ سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زرمیں کمی ہوئی جب کہ ریکارڈ زرعی پیداوار اور مستحکم کرنسی بھی مدد گارثابت ہوئی۔ بہرحال عوام کو ریلیف دینے اور موجودہ مہنگائی اور بیروزگاری سے چھٹکارا دلانے کیلئے حکومت کو مزید اقدامات اٹھانے ہونگے ۔
ایک تو ملک میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، صنعتی زون قائم کرنا، بجلی، گیس کی قیمتوں میں کمی سمیت بیرونی سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہوگا اور شرح سود میں کمی کرنا ہوگی تاکہ ملکی معیشت مضبوط اور مستحکم ہوسکے مگر ساتھ ہی سیاسی استحکام کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے عمل کیلئے پیشرفت کرنی چاہئے کیونکہ حکومت کی بہترین گورننس کا گہرا تعلق سیاسی استحکام سے جڑا ہے، حکومت اپنی کوششیں جاری رکھے ، یقینا اس کے مثبت نتائج نکل آئیں گے ۔