ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے، مہنگائی کی شرح بھی بدستور کم ہورہی ہے ملکی معیشت کی مستقل بہتری کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا کردار کلیدی ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا آغاز انتہائی ضروری ہے ۔
حکومت اور اس کے اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی بھی میثاق معیشت اور جمہوریت کی مضبوطی کی بات کررہی ہے تاکہ ملک میں معاشی و سیاسی استحکام آسکے اور ملک بحرانات سے نکلے۔
اب پی ٹی آئی کے بانی نے سخت سیاسی مؤقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے سیاسی کشیدگی کم کرنے اور پارلیمان کے اندر اور باہر روابط کا حکم دے دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت مختلف جماعتوں سے پارلیمان کے باہر بات چیت کرے گی، پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمان میں قیادت حکومتی اتحاد سے روابط کو بہترکرے گی۔
کشیدگی کم کرنے اور اسٹیبلشمنٹ سے روابط کیلئے بھی 3 رکنی کمیٹی کو اختیار دے دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اداروں سے بہتر تعلقات کیلئے بیک ڈور روابط میں مصروف ہیں، کشیدگی میں کمی کیلئے پارٹی سیاسی ومعاشی استحکام کے ایجنڈے پر ریاست کے ساتھ ہوگی۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کمیٹیوں سمیت متعدد معاملات پر بات چیت سے آگے بڑھا جائے گا۔
بہرحال یہ ایک مثبت پیش رفت ہے مگر عملی طور پر پی ٹی آئی کا کردار دکھائی دینا چاہئے کیونکہ پی ٹی آئی ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب سخت گیر موقف کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اپناتی ہے پی ٹی آئی کے اندر ہی مختلف آراء پائی جاتی ہیں ایک طرف سے مذاکرات تو دوسری جانب سڑکوں پر نکلنا، اسلام آباد کا گھیراؤ کی دھمکی بھی آتی ہے جو خود پی ٹی آئی کے سیاسی مفاد میں نہیں۔ بہرحال اب دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھائے گی اور پارلیمان کے اندر رہتے ہوئے اپنی جنگ لڑے گی یا ایک بارپھر یوٹرن لیا جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کسی سے مذاکرات کے حوالے سے احکامات نہیں ملے۔
بہرحال اگر سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھیں گی تو اس کا فائدہ ملک کو ہوگا اور بحرانات میں کمی آئے گی۔