کراچی کے علاقے ملیر میں گزشتہ کئی برسوں سے سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری بلوچی زبان کی ترقی و ترویج کیلئے اپنا بہترین کردار ادا کررہی ہے۔
اس لائبریری کی بنیاد شہید پروفیسر صباء دشتیاری نے رکھی جو لیاری کے علاقے بغدادی سے تعلق رکھتے تھے۔
شہید صباء دشتیاری نے اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ ملکر انتھک کوششوں اور جدو جہد سے بلوچ قوم کی قدیم تاریخ، سیاست، موسیقی، جدید موضوعات، تحقیق پر علمی خزانے کو محفوظ کیا جبکہ بلوچ نوجوانوں کو اپنا قومی زبان بھی سکھانے کا عمل شروع کیا ،ساتھ ہی انہیں بلوچ قومی زبان کی تاریخ، اہمیت سے بھی آگاہی دی ۔
یہ سلسلہ شہید صباء دشتیاری کے بعد بھی جاری ہے سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری کی وجہ سے کراچی سمیت اندرون بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان جو کراچی میں حصول علم کیلئے آتے ہیں وہ باقاعدہ اس اہم ادارے استفادہ کرتے ہیں ،یہ بلوچ قوم کیلئے بڑا ورثہ ہے مگر افسوس کہ سندھ حکومت کی جانب سے بلوچ قوم کے اس اہم ورثہ کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو کہ زبان دشمنی پر مبنی عمل ہے کیونکہ ایسے مقدس ادارے کسی قوم کی ترقی و تعمیر کیلئے مرکزیت کا کردار ادا کرتے ہیں ۔
آج دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک میںقومی زبانوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔
بلوچ اس خطے میں ایک بہت بڑی قوم اورقدیم تاریخ رکھتی ہے بلوچ قوم کے لوگ پاکستان، ایران اور افغانستان میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
بلوچ صدیوں سے اپنے قومی شناخت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں سرکاری مدد نہ ہونے کے باوجود بھی عظیم ادباء ، شعراء ، دانشوروں، سیاستدانوں سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات بلوچ قومی زبان کی ترویج و تحفظکے لیے ذاتی طورپر علمی اور مالی سرمایہ کاری کرتے رہے ہیں تاکہ بلوچ قومی تشخص ،اس کی تاریخ کا تحفظ ہو اورزبان کو فروغ ملے۔
سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری نے کم مدت کے دوران بہت بڑے کام کئے۔ ادیب، شعراء اور لسانی ماہرین پیدا کئے۔
افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی خود کو ایک ترقی پسند جماعت کہتی ہے تمام قوموں کو جوڑنے اور ان کی ترقی، فلاح و بہبود کی بات کرتی ہے مگر دوسری جانب بلوچ قوم کے ایک اہم اثاثہ کو مسمار کرنے جارہی ہے جو کہ ایک بڑی زیادتی ہے۔
سندھ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچ قوم کے اس اثاثے کو مسمار کرنے کی بجائے سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری کی ترقی و تعمیر میں اپنا حصہ ڈالے کیونکہ بلوچ قوم کی ایک بڑی تعداد کراچی سمیت اندرون سندھ میں آباد ہے جنہوں نے ہمیشہ سندھ دھرتی، سندھی زبان کو اہمیت دی اور سندھ دشمن عمل کا کبھی حصہ نہیں بنے بلکہ ہر مشکل وقت میں سندھی قوم کے وسیع تر مفاد میں ان کے ساتھ کھڑی رہی جس کی گواہ تاریخ ہے۔
اگر سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری کو مسمار کرنے کے فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تونہ صرف بلوچستان بلکہ سندھ دھرتی سے بھی اس کے خلاف شدیدردعمل آئے گا جو پیپلز پارٹی کیلئے سیاسی نقصان کا باعث ہوگا۔