|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2024

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آئین کی بحالی، پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے اور عوام کو ووٹ کا اختیار دینے کے لئے 6 جماعتوں پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو سیاسی عمل کو شروع کرنے کے لئے ملکی اور صوبائی سطح پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں ، تنظیموں سے رابطے کرکے صورتحال کا جائزہ لیکر سفارشات مرتب کرے گی

جس کے بعد ایک نئے سیاسی اتحاد پر کام ہوگا ان خیالات کا اظہار 6 جماعتی اتحاد کے مشترکہ اجلاس کے بعد اس میں ہونے والے فیصلوں سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و سینیٹر مولانا عبدالواسع ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صدر خوشحال خان کاکڑ، نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے احمد جان خان ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے علاوہ مرکزی سینئر نائب صدر دائود خان اچکزئی ، صوبائی رکن اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، سینیٹر نوابزادہ عمر فاروق کاسی، رشید ناصر، ملک امان اللہ کاکڑ، میر کبیر احمد محمد شہی، علی احمد لانگو، رکن صوبائی اسمبلی خیر جان بلوچ، شاہینہ خان کاکڑ، مولوی غلام سرور موسیٰ خیل، عیسیٰ روشان، قادر آغا، محبت کاکا، خوشحال کاسی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ملک میں آئین کی بحالی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور عوام کو ووٹ کا حق دلانے کے لئے 6 جماعتی اتحاد بنایا ہے جو ملکی سطح پر عوام اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے احتجاجی تحریک چلانے کے لئے میدان میں اتارا ہے کیونکہ اس وقت ملک میں 2 اتحاد قائم ہے جس میں ایک حکومتی اتحاد اور دوسرا اپوزیشن اتحاد ہے جو حکومت گرانے اور کسی باہر نکلوانے کے لئے کام کررہا ہے

ہمارا مقصد نہ تو حکومت کو گرانا اور نہ ہی کسی کو باہر نکال کر اقتدار میں لانا ہے ہم نے عوام کو مسائل سے چھٹکارا دلانا ہے اس لئے 6 جماعتی اتحاد میں جے یو آئی کے مولانا واسع،پشتونخوا عوامی نیشنل پارٹی نصراللہ زیرے، این پی کے میر کبیر احمد محمد شہی، ایچ ڈی پی قادر نائل، اے این پی کے اصغر خان اچکزئی،اور این ڈی ایم احمد خان شامل ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ اتحاد کے مسائل سب سے الگ ہیں ملک میں سب سے مسئلہ ایکس سے ٹینشن ہے اتحاد کا مقصد بلوچ،پشتون اور دیگر اقوام پر جو اپنے آپ کو آقا سمجھتے ہیں اور عوامی اختیار کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں انکے خلاف پاکستان میں قانون کو اختیار ہواس کے علاوہ قانون کی بالادستی پارلیمنٹ کو با اختیار اور عوام کا اختیار ووٹ پر ہو جو ہمارے اکابرین نے ووٹ کا اختیار انگریز سے لیکر عوام کودیاتھا اس پر عمل چاہتے ہیں پاکستان بننے کے بعد اختیار قوم سے لے لیاگیاہے

ووٹ عوام کا اربوں روپے دفاعی اداروں کے پاس گئے نمائندے اداروں کے تعاون سے ممبر بنے ہیںکیونکہ جس نے اچھی سودے بازی کی وہ ممبر بنا تاکہ وہ ہمارے قدرتی وسائل ہیں وہاں پر سیکورٹی کے مسائل ہیں تاکہ وسائل پر قبضہ کیا جاسکے اس کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے اس کے ساتھ ہی ملک میں بسنے والے لوگ ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی سے گزر رہے ہیں کیونکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ہورہی ہے تمام مسائل کے خلاف یکجا ہوکر عہد کرتے ہیں کہ اپنے مطالبات پر عمل کرائیں گے کسی صورت اتحاد سے پیچھے نہیں ہٹنا اس لئے 6 رکنی ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں 6جماعتوں کے نمائندے شامل ہیںیہ کمیٹی بلوچستان کے تمام مسائل کی نشاندہی کرے گی کمیٹی کوشش کرے گی تمام مسائل کو اجاگر کرے تاکہ اس کا حل نکالا جاسکے اور مذکورہ کمیٹی بلوچستان تک محدود نہیں ہوگی بلکہ تمام صوبوں اور وفاق میں بھی کمیٹی بنائیں گے قوم آزاد نہیں ہوئی صرف نگریز سے آزادی حاصل کی ہے اب پاکستام کو حقیقی معنوں میں آزاد کراناہے عوام کا اختیار عوام کے پاس اور بارڈروالوں کا اختیار ان تک محدود ہو کمیٹی کے نمائندے مل بیٹھ کر اس کے خدوخال واضح کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں اور تنظیموں سے رابطے کرے گی اور پاکستان کے 6 صوبوں میں کمیٹیاں بنائیں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کی بات کی ہے اور ہم نے اپنے 20 سالہ کاغذ کو پلٹ دیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو ہر سطح پر چیلنج کریں گے اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مذکورہ کمیٹی مل بیٹھ کر مسائل کے حل کے لئے سفارشات مرتب کرے گی اور اس کے بعد باضابطہ طور پر 6 جماعتیں اتحاد فعال ہوگا ۔

ایمل ولی نے کہا کہ اتحاد میں شامل تمام جماعتیں آزاد صحافت پر یقین رکھتی اور آزادی صحافت کے حوالے سے صحافیوں کے ساتھ ہیں اسی لئے ہم آزادی صحافت، آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کو اختیار بنانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام تن تنہا اپنی تحریک چلارہی ہے پی ٹی آئی سے 5 سے 6 ملاقاتیں ہوئی ہے لیکن ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیا صرف ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی بند کی ہے۔