پاکستانی شہریوں کو اپنے اور اہل خانہ کے شناختی کارڈ بنوانے کیلئے شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، معمولی تکنیکی مسائل پر انہیں سخت ترین شرائط سے گزارا جاتا ہے، ایسے متعدد کیس روزانہ نادرا آفس میں سامنے آتے ہیں اس کی وجوہات جاننا ضروری ہیں کہ کیونکر حقیقی ملکی شہریت رکھنے والوں کو نام ، پتہ یا دیگر کوئی معمولی تبدیلیجیسے کاموں کے لیے نادرا کے مختلف دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں ۔چند صارفین کا یہ بھی شکوہ ہے کہ نادرا عملہ سے ہی ناموں کے اندراج کے دوران غلطیاں ہوتی ہیں کیا ایک اہم اور حساس ادارے میں اتنے نااہل لوگ بیٹھے ہیں جو دوران اندراج غلطی کر جاتے ہیں اور اس کا خمیازہ پاکستانی شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں اور صارفین کی شنوائی کیلئے شکایت سیل میں انکوائری کرکے مکمل ڈیٹا نکالا جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ نادرا آفس سے ہی غیر ملکی باشندوں کو قومی شناختی کارڈ کا اجراء کیا جاتارہا ہے ،اس حوالے متعدد رپورٹس بھی سامنے آچکی ہیں جس میں اہم آفیسران اور نچلی سطح تک کاعملہ مبینہ طور پر ملوث پائے گئے ہیں۔نادرا آفس کے باہر باقاعدہ غیر قانونی شناختی کارڈ بنوانے والے ایجنٹس کا بڑا نیٹ ورک کام کرتا ہے جو نادرا کے اندر موجود آفیسران اور عملہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے رقم وصول کرکے یہ گھناؤنا عمل کرتے ہیں یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے اور یہ انکشافات بھی سامنے آئی ہیں کہ قومی شناختی کارڈ سے لیکر دیگر قومی دستاویزات غیر قانونی طور بنواکر دیئے جاتے ہیں۔
گزشتہ روز ملک بھر میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کے دوران ہزار سے زائد مشکو ک کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں
کے مشکوک شناختی کارڈ ز پر خیبرپختونخو امیں 595 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں ساڑھے 7 ہزار جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے خلاف کیسز تیار کر لیے گئے ہیں جن کے موبائل فون سم کارڈز بلاک کرنے اور ان کی جائیدادوں اور کاروبار کی نشاندہی کرکے انہیں واپس بھجوانے سمیت ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی طرح غیر ملکیوں کے نام پر 349 بے نامی جائیدادوں اور کاروبارکا بھی انکشاف ہوا ہے جنہیں چھان بین کے لیے ایف بی آر کو ارسال کر دیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے غیر ملکی غیر قانونی تاجک باشندوں کو بھی واپس بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ افغان مدرسوں کے طلبا کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ وزارت داخلہ نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں افغانوں کے نام پر 2343 مشکوک بینک اکائونٹس کی چھان بین مکمل کر لی ہے۔
پاکستان سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے منٹس کے مطابق اجلاس میں غیرملکیوں کی وطن واپسی کے دوسرے مرحلے کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بہرحال اس عمل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے غیر قانونی باشندوں کے قومی دستاویزات کو منسوخ کرنے کے ساتھ اس میں ملوث آفیسران اور عملے کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جبکہ ملکی عوام کیلئے شناختی کارڈ بنانے کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ انہیں اس اذیت سے چھٹکارا مل سکے اور ان کے قومی دستاویزات بنوانے میں پیچیدگیاں اور مشکلات ختم کی جائیں تاکہ ان کو آسانی ہو کیونکہ قومی دستاویزات نہ ہونے کے باعث روزگار سمیت دیگر کاموں کے دوران ان کی زندگی عذاب میں مبتلا ہو جاتی ہے۔