ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا طبقہ عام لوگ ہیں جو ہر چیز کی خریداری پر ٹیکس دیتے ہیں باوجود اس کے کہ ان کی آمدن کم جبکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں۔
بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ بھی عام شہریوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کرتی ہے، دیہاڑی دار اور تنخواہ دار طبقے پر معاشی حوالے سے بوجھ بہت زیادہ ہے جبکہ بڑے تاجر، سیاستدان، اہم اداروں کی شخصیات پر کوئی بوجھ نہیں جبکہ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو بہت سی مراعات حاصل ہیں جوعوامی ٹیکس سے پوری کی جاتی ہیں۔
آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ سے عوام کو بہت سی امیدیں وابستہ تھیں کہ انہیں سب سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے گا جبکہ شاہی اخراجات اور دیگر مراعات جو بڑے طبقے حاصل کررہے ہیں ان کو ختم کیا جائے گا مگر بجٹ بالکل اس کے برعکس پیش کیا گیا۔
آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔حکومت نے ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر لاد ھ دیا ہے اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو پیس کر رکھ دیا ہے۔
وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ توکیا گیا ہے تاہم نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔50 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے افراد کوانکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے تاہم سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 15 فیصدکر دیا گیا ہے۔
ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپے تک تنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد کردیا گیا ہے۔
ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائدکیا گیا ہے۔
ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد عائد کیا گیا ہے۔
ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوگیا ہے۔
سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائیگا۔بہرحال تنخواہوں پرانکم ٹیکس بڑھانے سے اب تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ آئے گا جو کہ زیادتی ہے۔
حکومت ٹیکس نیٹ میں ان طبقات کو بھی لائے جو حکومت سے تمام چیزوں پر سبسڈی سمیت مراعات تو لے رہے ہیں مگر قومی خزانے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے بلکہ بوجھ بنے ہوئے ہوئے ہیں۔بہرحال عام شہریوں کیلئے بجٹ میں کوئی خاص رعایت اور ریلیف نہیں بلکہ ان پرمزید ٹیکسز کا بوجھ لادھ دیا گیا ہے۔