کوئٹہ: بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا 930 بلین روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ،25 ارب کے سرپلس بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 321 بلین سے زائد اور غیرترقیاتی بجٹ کا حجم 565 بلین روپے سے زائد ہے ،نئے مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف محکموں میں 3000 ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں ، گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کی تجویز ہے ،
ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے ، بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد 4 270 اور جاری منصوبوں کی تعداد 3976 ہے ،
اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کیلئے مختص رقم 6 ارب روپے کردی گئی ، قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے 10 ارب رکھنے کی تجویز ، کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے193 ملین اور گوادرسیف سٹی پراجیکٹ کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے۔
گرین بس اقدام کے تحت کوئٹہ اور تربت میں بس سروس کے آغاز کے لئے ایک بلین روپے مختص ، کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹریفک انجینئر نگ بیورو کے قیام کے لئے 50 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ، تعلیم کے لئے14 ارب روپے ، صحت کیلئے 67 ارب روپے اورامن اوامان کیلئے 84 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، لوکل گورنمنٹ کا بجٹ 16 ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کردیا گیا ، بجٹ میں میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ، بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ اجلاس جمعہ کو اسپیکر کیپٹن(ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں صوبائی وزیرخزانہ میر شعیب شیروانی نے مالی سال 2024-25کاایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئے جذبے سے سرشار ہیں اس لیے صوبے کی مجموعی ترقی اور عوامی توقعات کا عکس ہے جوآئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں نظر آئے گاجس کا سہرا قائد ایوان میر سرفراز بگٹی کے سر جاتاہے
جنہیں اتحادی جماعتوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسکولز اور ہائیر ایجوکیشن کے لئیترقیاتی بجٹ کی مد میں مجموعی طور پر 32 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم .8 114 بلین روپے ہے۔ محکمہ تعلیم اسکولز کے535ہائرایجوکیشن میں میں 192 نئی اسامیاں بھی تخلیق کی گئی ہیں۔ بجٹ میں صحت کارڈ پروگرام کے لیے 5.5 بلین روپے مختص کیے گئے صحت کے شعبے میں پیش رفت کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران صحت کے شعبے میں 242 نئی اسامیاں بھی تخلیق کی گئی بجٹ کا تخمینہ 20 بلین روپے ہے۔لوکل گورنمٹ کا بجٹ 122 فیصد بڑھا کر 37لین روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 5بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ زراعت کے شعبے کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 16 بلین وپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لئے 7 بلین روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔
امن و امان کے حوالے سے ترقیاتی بجٹ میں کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کے لئے 193 جبکہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے لئے ایک بلین روپے مختص کئے گئے ہیں 7047 نئی اسامیوں کی منظوری جبکہ نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے مجموعی طور پر 1 بلین روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔
امور حیوانات کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کی میں 8 بلین جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 917 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،جانوروں کی ادویات اور خوراک کی مد میں مختص رقم کو بڑھا کر 847 ملین روپے تجویز کی ہے۔
ماہی گیری اور ساحلی ترقی کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 5 بلین جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.8 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آب پاشی کے شعبے کی ترقی کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ میں 4.7 بلین روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 43.3 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
توانائی کے شعبے کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 15 بلین جبکہ ترقیاتی بجٹ کے مد میں 5.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر سسٹم پرمنتقلی کے لئے 10 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ مواصلات و تعمیرات کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 51.8 بلین جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 17 بلین روپے کرنے کی تجویزہے آب نوشی کے شعبے کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 11.4 بلین روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 16.7 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سماجی بہبود، تحفظ و خدمات کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 428 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔