|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2024

ملک 70 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہوسکا۔

مغربی ممالک، مشرق وسطیٰ، سینٹرل ایشیا سمیت دیگر خطوں میں ترقی کا تذکرہ کئے بغیر صرف اپنے پڑوسی ممالک کی طرف ہم دیکھیں تو آج معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ہم سے بہت زیادہ آگے ہیں جس کی بڑی وجہ گڈ گورننس، عدل ہے کچھ خامیاں ضرور ہوسکتی ہیں مگر ان ممالک کے حکمران اقتدار میں آکر خادم بن کر اپنے عوام اور ملک کیلئے کام کرتے ہیں اور واضح ریاستی پالیسی جو آئین کے تحت ہے اس حلف کی بنیاد پر اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔

ہمارے ہاں بدقسمتی سے دہائیاں گزرنے کے باوجود نظام اپنے آئین کے تحت کام نہیں کررہا سب سے بڑی وجہ کرپشن، بدترین گورننس، اقرباء پروری، عدل کانہ ہونا، عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا ان کا استحصال کرنا ہے۔

پارلیمنٹ میں بیشتر وہی شخصیات پہنچتی ہیں جو بڑے سرمایہ دار، جاگیردار، وڈیرے، صنعت کار ہیں عام لوگ بہت کم کسی جماعت سے منتخب ہوکر اسمبلی پہنچتے ہیں اگر انہیں بھی موقع میسر آتا ہے تو کرپٹ نظام کے شکنجے میں آکر وہ بھی کرپٹ بن جاتے ہیں اور چند سالوں بعد ان کے اثاثے اور آمدنی بڑھ جاتے ہیں۔

اگر ملک کو ترقی کی تیز رفتار دوڑ میں شامل کرنا ہے تو گورننس کو بہتر کرنا ہوگا، عدل کا نظام یکساں اور سب کو آئین و قانون کے ماتحت رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔

پاکستان کے منافع بخش قومی اداروں کی بڑی تباہی کی وجہ سیاسی مداخلت ہے سیاسی شخصیات کے من پسند غلط فیصلوں، میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اداروں کو چلایا گیا جس کی وجہ سے منافع بخش ادارے تباہ ہوگئے سب نے ان اداروں سے مالی منافع بھی کمایا اور بڑی پوسٹوں پر اپنے من پسند شخصیات کو تعینات کیا ،اگر ایسے اقدامات نہ اٹھائے جاتے تو یہ ادارے تباہ نہ ہوتے مالی طور پر قومی خزانے پر بوجھ نہ بنتے۔ ‘

آج بھی ملک میں اشرافیہ اپنی عیاشیوں میںلگا ہواہے جبکہ قرضوں کا سارا بوجھ عوام پر ٹیکس کی مد میں لادھ دیا گیا ہے ۔

بڑی شخصیات اپنے اثاثے، جائیدادیں، پیسے چھپاتے ہیں اور اپنی آمدن کے مکمل ذرائع ظاہر نہیں کرتے، اسی ملک سے رقم کماکر اندرون و بیرون ملک جائیدادیں خریدتے ہیں اور اپنی رقم بیرون ممالک منتقل کرتے ہیں تو کس طرح سے ملک آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل سکتا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے قوم سے خطاب کے دوران عوام سے وعدہ کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف سے یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا۔ دوست ممالک کی سرمایہ کاری سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے نظام وضع کرلیا ہے، ایسے تمام ادارے جو کرپشن کا مرکزبن چکے ہیں، ان کا خاتمہ فرض بن چکا ہے، قوم ڈیڑھ سے دو ماہ میں پاکستان پر بوجھ بننے والے اداروں سے متعلق سخت فیصلے دیکھیں گے۔ بہرحال وزیراعظم نے تفصیلی طور پر معیشت اور ملکی ترقی کے متعلق بات کی۔

اصل مسئلہ گڈ گورننس اور عدل کا ہے جب تک سیاستدان مخلصانہ طور پر ایک خادم کی حیثیت سے فرائض سر انجام نہیں دینگے ہمارے یہاں سیاسی و معاشی استحکام نہیں آئے گا کرپٹ نظام کا خاتمہ بھی ضروری ہے نظام دستور کے مطابق چلے گا تو یقینا ملک آئی ایم ایف کے چنگل سے بھی نکلے گا اور ترقی بھی کرے گا۔