|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2024

بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-2025 کے لیے 930 ارب روپے سے زائدکا بجٹ پیش کردیا، جس میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔

آئندہ مالی سال میں شعبہ تعلیم کیلئے 146.9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ 535 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی اور 3.45 ارب روپے وفاقی گرانٹ سے تعلیم پر خرچ کیے جائیں گے۔

اسکولوں کی تعمیر کے لئے 118 ارب مختص کئے گئے ہیں جبکہ پسماندہ اضلاع میں 5 سالوں میں 3ارب 45 کروڑروپے خرچ کئے جائیں گے جبکہ دیگر اضلاع میں بھی اسکولوں کو اپ گریڈ اور3 ہزاراسکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

صوبے کی 11 جامعات کیلئے 4ارب 80 کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں، تعلیم کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 32 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم کے غیر ترقیاتی بجٹ کاحجم 114 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 30 فیصد بجٹ بڑھا کر 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 242 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے نئے آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے شعبے کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے ۔

بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے مسائل میں بہت زیادہ ہیں۔

بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیںاور انہیں مالی مسائل بھی درپیش ہیں جبکہ اساتذہ کی بھرتیوں کے باوجود بھی وہ ڈیوٹی نہیں دیتے جس کے باعث لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں ۔

المیہ ہے کہ ماضی میں بھی تعلیم کے لیے خطیر رقم بجٹ میں مختص کی گئی مگر جو نتائج تعلیم کے شعبے سے برآمد ہونے چاہئے تھے ، آج حالات بالکل اس کے برعکس ہیں ۔آج بھی اسکولز، کالجز، جامعات میں مسائل بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد علم جیسے زیور سے محروم ہے ۔

انسانی وسائل کو ترجیح دینا ضروری ہے کیونکہ کوئی بھی خطہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا اس لئے ضروری ہے کہ انسانی وسائل پر رقم زیادہ مختص کرنے کے ساتھ اس کے صحیح استعمال پر بھی توجہ دی جائے اور یہ ذمہ داری محکمہ کے وزیر سمیت متعلقہ آفیسران پر زیادہ عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان جیسے پسماندہ خطے میں تعلیم جیسے اہم شعبے کی ترقی کیلئے احسن طریقے سے اپنا فرض نبھائیں ۔اقربا پروری اور کرپشن کے تدارک کیلئے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ کسی قسم کی کوتاہی اور کرپشن کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔

امید ہے کہ تعلیم جیسے شعبے کی بہتری کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بحیثیت صوبے کے ایگزیکٹیو اپنی نگرانی میں تمام عمل کو دیکھیں گے تاکہ تعلیم جیسے اہم شعبے کے ساتھ کھیلواڑ نہ ہو۔

بلوچستان میں صحت کے مسائل بھی بہت زیادہ ہیں۔

سرکاری اسپتال زبوں حالی کا شکار ہیں، اسپتالوں میں عملہ اور مشینری آلات نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے غریب عوام علاج کیلئے دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں، اس شعبے میں بھی اب بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو صحت جیسی اہم سہولیات دہلیز پر میسر ہوں۔.

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے منصب سنبھالنے کے ساتھ ہی صحت پر بھی اپنی خاص توجہ مرکوز کررکھی ہے اور معاملات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

امید ہے کہ ماضی کی نسبت آئندہ چند سالوں کے دوران بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی جس سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہونگے۔