|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے اپوزیشن ارکان کا اسکیمات شامل نہ کرنے پر واک آؤٹ،حکومتی یقین دہانی پر واک آؤٹ ختم کردیا ،وزیراعلیٰ نے بی این پی کے رکن کو اسکیمات شامل نہ کرنے کے اعتراض پر کھری کھری سنادیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 5منٹ کی تاخیر سے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت شروع ہوا۔

اجلاس میںاسپیکر نے بجٹ پر بحث کے آغاز کی رولنگ دی تو نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اسمبلی کو بلوچستان کی روایات کے مطابق چلایا ہے

مگر پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن ارکان کی اسکیمات کو شامل نہیں کیا گیا اور جومنصوبے شامل کئے گئے ہیں انکی ایلوکیشن انتہائی کم رکھی گئی ہے

جس پراپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کا اعلان کرتی ہے اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا جس پراسپیکر نے صوبائی وزراء میرشعیب نوشیروانی ،میر صادق عمرانی،سردارعبدالرحمن کھیتران سمیت دیگر پرمشتمل کمیٹی کواپوزیشن سے مذاکرات کرکے ایوان میں واپس لانے کیلئے بھیجا

بعد ازاںاپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایک بار پھر کہا کہ ہمیں صوبائی وزراء نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعلیٰ ایوان میں ہمارے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائیں گے جس پر وزیراعلیٰ میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں پرعملدرآمد کی رفتار سے متعلق دی گئی بریفنگ افسوسناک رہی صوبائی کابینہ نے ترقیاتی منصوبوںپر عملدرآمدکی پالیسی مرتب کی ہے جس اسکیم پر کام تیز ہوگا اس لئے فنڈ ز جاری ہونگے

جو اسکیم سست روی کا شکار ہوگی اس کے فنڈز کا اجراء بھی اسی تناسب سے ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی منصوبے پرایلوکیشن کی وجہ سے کام ایک منٹ بھی رکے گا۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ اورانکی ٹیم کو بجٹ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہر سال بجٹ پیش اور منظورہوتے ہیں لیکن عوام پراسکے کتنے اثرات مرتب ہوتے ہیں سوال یہ ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی گوادر میں انسان اور جانور ایک ہی تالاب سے پانی پینے پر مجبور ہیں بلوچستان میں ایک کلو میٹر کا موٹروے نہیں جبکہ پنجاب میں اورنج لائن اور موٹروے بنائے گئے سی پیک بلوچستان اور گوادر کے بغیر کیسے مکمل ہوگا بلوچستان کو وفاقی بجٹ میں نظرانداز کیا گیا ہے گوادر میں گزشتہ ادوارمیں 200ارب روپے خرچ کئے گئے

لیکن وزراء ٗارکان اسمبلی افسران کی کرپشن کی وجہ سے علاقہ آج بھی پسماندہ ہے صوبے میں کرپشن کے خاتمے کیلئے جہاد کرنا ہوگا وزیراعلیٰ ہاؤ

،اسمبلی کے شاہانہ اخراجات ،ہوٹلوں کے کھانے بند کرنے ہونگے ارکان جس دن اسمبلی نہ آئیں انکی پورے مہینے کی تنخواہ بند کی جائے گوادر اور ماہی گیروں کیلئے فنڈز دینے پر وزیراعلیٰ کا شکر گزار ہوں۔بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ رکن اسمبلی کوا پنے آپ کو خوداحتسابی کیلئے پیش کرنا چاہئے اس سے صورتحال بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن ضرور ہے لیکن بعض اوقات صوبے میں بدترین کرپشن کا تاثر غلط طورپر دیا جاتا ہے بہت سے ایسے منصوبے ہیں جن پرکام ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں کالج ،یونیورسٹیوں ،کیڈٹ کالج ،اسکول کے منصوبے نہیں رکھے گئے اس پر غور کیا جائے موسمیاتی تبدیلی پر جو فنڈزخرچ ہوتے ہیںا ن کا معلوم نہیں کہاں جاتے ہیں نصیرآباد میں شہری اور دیہی زندگی تباہ ہے کئی کئی ماہ بارشوں کا پانی کھڑا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں کوئٹہ کے علاووہ کسی دوسرے علاقے کو ترجیح نہیں دی گئی اسکولوں اور کالجزمیں جو پوسٹیں رکھی گئی ہیںوہ ناکافی ہیںبلدیاتی اداروں کیلئے جو فنڈز مختص کئے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں انہیں بڑھایا جائے زراعت صوبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اسے مستحکم کیا جائے صوبے میں کوئی فیکٹری یا صنعت کا منصوبہ بھی متعارف نہیںکرایا گیا انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میںسڑکوں کے منصوبے رکھے گئے ہیں ان میں سے بعض ایسے علاقے ہیں جہاں سڑکوں کی ضرورت نہیں ہے

وہاں پر ٹریفک کا فلو بھی کم ہے لہذا ایسے علاقوں کو ترجیح دی جائے جہاں پر سڑکوں کی اشد ضرورت ہے رخشان ڈویژن کو سڑکوں کے شعبے میں توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آبنوشی میںہر ضلع کو 30سے 35ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کئے جائیں تاکہ لوگوںکو پینے کا پانی میسر ہو سرپلس رقم کوتعلیم ،صحت سمیت دیگر شعبوں پر خرچ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لیویز کی تنخواہ کو پولیس کے برابر جبکہ پولیس کی تنخواہ کوپنجاب پولیس کے برابر کیا جائے ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ صوبے کو بنانا اور آگے لیکرجانا ہوگا امید ہے وزیراعلیٰ اپوزیشن کی تجاویز کو ترجیح دیں گے۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی نے کہاکہ واشک کے عوام محب وطن ہیںہمارے علاقے کی خواتین نے بھی ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں واشک میں سڑکوں ،پانی ،صحت سمیت دیگر شعبوں کیلئے خاطر خواہ منصوبے نہیں رکھے گئے ہیںوفاق نے بھی بلوچستان کونظرانداز کیا ہے ریکوڈک ،سیندک ،گوادر جیسے علاقے بلوچستان میں ہیں اسکا حق سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے وزیرخزانہ اور وزیر منصوبہ بندی سے کہتا ہوں کہ وہ واشک کو نظرانداز نہ کریں۔ انہوںنے وزیراعلیٰ ،اسپیکر ،وزراء کو واشک کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ خودآکر دیکھیں کہ واشک کے عوام کس حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔صوبائی وزیرداخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ مشکل حالاتم یں تاریخی بجٹ بنانے پر وزیراعلیٰ اورانکی پوری ٹیم کو مبارکباددیتا ہوں امن وا مان کیلئے خاطررقم بجٹ میں رکھی گئی ہے امن وامان بہتر ہوگا تو صوبے میں ترقی ہوگی اورسرمایہ کاری آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہم ان تمام لوگوں سے بات کرنے کو تیارہیں جو پاکستان کے آئین کے فریم ورک میں رہتے ہوئے یہاں آکر اپنے حقوق کی جدوجہد کریں جو لوگ دہشت گردی اور بدامنی پھیلائیں گے ہم انہیں برداشت نہیں کریں گے۔

بی این پی کے رکن میرجہانزیب مینگل نے کہا کہ میرے حلقے میں ایک بھی اسکیم شامل نہیں کی گئی لیکن جو لوگ دہشت گردی اور حملوں میں ملوث ہیں انہیں نوازا گیا ہے حکومت کیوں ایسے لوگوں کو نواز رہی ہے یہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے جس کے خلاف واک آؤٹ کرتا ہوںبی این پی کے رکن کے اعتراض کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ مجھ سے جو سوال پوچھا گیا تھا

وہ ایک ایف آئی آر سے متعلق تھا کہ اس میں کسے نامزد کیاگیا ہے معزز رکن نے جن کے خلاف بات کی ہے انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑا ہے ذاتی اختلافات کو اسمبلی کا حصہ نہ بنایا جائے یہ صوبے کا اہم ترین فورم ہے اگر انہیں اعتراض تھا تو وہ انکے الیکشن لڑنے پر ٹربیونل جاتے اور انہیں چیلنج کرتے لیکن وہ وہاںنہیں گئے ۔انہوں نے کہاکہ جن پرالزام لگایا وہ ایک سابق وزیراعلیٰ کے بیٹے ہیں

ان پر قتل و غارت کا الزام لگانا مناسب نہیںہم بلوچستان میں رہتے ہیں اوریہاں سب ایک دوسرے کو جانتے ہیں اگرمیں جاوید مینگل کا ذکر کروں یا جو ڈالر پکڑے گئے تھے انکا ذکرکروں اور کہوں کہ کون لشکر بلوچستان چلاتا ہے یہ سب کچھ لوگ جانتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ موصوف ایک دن بھی میرے پاس اپنے حلقے کیلئے تجاویز نہیں لائے جبکہ حکومت نے تمام طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی نشاندہی پراسکیمات بجٹ میں شامل کی ہیں جو تجاویز لائے گا حکومت اسے ہی شامل کریگی جب کوئی تجاویز ہی نہیں لایا تو ہم کیسے اسے شامل کرلیتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی ضلع کو محروم نہیں رکھا

موصوف نشاندہی کریں کہ انکے حلقے میں کس چیز کی کمی ہے ہم وہ دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جب 10ارب دیئے اورعدم تحریک کے دوران بھی آپ نے اپنی قیمت لگائی تھی وہ پیسے کہاں گئے وڈھ کا بازار تو آج تک کچا ہے اتنے سالوں سے وہاں کے جو لوگ عوامی نمائندے منتخب ہورہے ہیں انہوں نے کیا تیر مارا ہے آپ تو قدوس بزنجو کی حکومت کا بھی حصہ تھے اس دورمیں آپ نے علاقے کو کیا ترقی دی ۔بجٹ پراظہارخیال کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رکن میر زرین مگسی نے کہا کہ ہمیں نظام میں چیک اینڈ بیلنس لانے کی ضرورت ہے تعلیم کا معیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے گندم کی خریداری نہیں ہوگی تو ہمارے علاقوں میں کھانے کو نہیں ہوگا عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا ہوگا۔

صوبائی وزیرزراعت حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اورا اپوزیشن کوسراہتا ہوں کہ انہوں نے روایات کی پاسداری کی اور دیگر صوبوںکیطرح یہاں شورشرابا اواحتجاج نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام اوربلوچستان دوست بجٹ پیش کیا ہے یہ جو فنڈز آج ہمیں مل رہے ہیںیہ 18ویں ترمیم جو صدرآصف علی زرداری نے کروائی اسکی بدولت ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نصیرآباد میں گھمبٹ طرز کا ہسپتال بنانے جارہے ہیں تعلیم ،صحت ،زراعت ،آبناشی ،لوکل گورنمنٹ کے شعبوں کو ترجیح دی گئی اور فنڈز بڑھائے گئے ہیں صوبائی حکومت وفاق کے تعاون سے 40ارب روپے کی لاگت سے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پرمنتقل کر رہی ہے وزیراعلیٰ سب کے ہیں کوئی بھی رکن جائیں انہیں منصوبے دیں گے لیکن بعض قوم پرست صرف فنڈز کی قوم پرستی کرتے ہیںاوراسی کی سیاست کرتے ہیں

جوکہ ایک منفی رویہ ہے دیگرقوم پرست جماعتیں بھی اپنا موقف سامنے لارہی ہیں جوکہ ایک بہتر اور حقائق پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ صوبے سے کرپشن کا خاتمہ ہوماضی میں 16ارب روپے سریاب کیلئے منظور ہوئے وہ خرچ نہیں ہوئے بلکہ پہاڑوں میں گئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو مضبوط اور ترقی دینے کیلئے بلوچستان کے لوگوں کو تعلیم اور روزگار دینا ہوگا حکومت زمینداروں کو50فیصد سبسڈی پر2ہزار ٹریکٹر فراہم کر رہی ہے5سال پورے ہونے پر ہمارااحتساب کیا جائے۔وزیراعلیٰ کی مشیر ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ بجٹ میں مختلف شعبوں کو اہمیت دی گئی ہے بالخصوص خواتین کیلئے لائبریریوںکے قیام اور خصوصی فنڈز کے اجراء کئے گئے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کو ہنرسکھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ ،گورنر ہاؤس ،محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموںکی طرح بلوچستان اسمبلی کے ملازمین کو بھی بونس دیا جائے۔ اس موقع پر اسپیکر نے ڈاکٹرربابہ بلیدی کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں بطور ہیلتھ کیئر ایکسپرٹ مقرر ہونے پر مبارکباد دی ۔صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میرظہور بلیدی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 2024-25 ء کا بجٹ محنت،لگن ،عوامی جذبات سے سرشار ہوکر بہترین اور متوازن عوام دوست بجٹ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی شعبے ہیں سب کو ترجیح دینے کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ بجٹ کے ثمرات عوام تک پہنچیں گزشتہ مالی سال کی 5668 اسکیمات میں سے صرف ان اسکیمات کو رکھا گیا ہے جن سے عوام کو فائدہ پہنچے مالی مشکلات کے باوجودایک بہترین بجٹ پیش کیا ہے 471ارب روپے کاتھروفاروڈ تھا2ہزار سے زائد ایسی اسکیمات ہیں جن کی تکمیل کیلئے ایلوکیشن کرکے انہیں وزراء کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا اوراسکی رپورٹ پیش کی جائے گی 930ارب کے بجٹ میں صرف 219ارب روپے کی پی ایس ڈی پی ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ ضروریات کے مطابق منصوبے دیئے جائیں ترقیاتی مد میںفنڈز میں 70فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے10اضلاع میں برن یونٹ بنائے جارہے ہیں کینسر کے علاج کیلئے 3ارب کی لاگت سے مشینری مہیا کی جائے گی گرین بلوچستان انیشیٹو شروع کیا جائے گا جبکہ دیگر شعبوں کو بھی ترقی دی جائے گی۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن ڈاکٹر نواز کبزئی نے کہا کہ بجٹ میں کم سے کم 10ہزار اسامیاںہونی چاہئے تھیں وفاق نے بھی صوبے کو ترجیح نہیں دی ایمبولینسوں کی فراہمی سمیت ایسی ہنگامی نوعیت کی اسکیمات ہیں جن کیلئے پیسے کم رکھے گئے ہیں اور یہ اسکیمات مکمل نہیں ہوپائیں گی جن کی اشد ضرورت ہے لہذا پی ایس ڈی پی میں نظرثانی کرکے انہیں بڑھایا جائے انہوںنے کہا کہ حکومت اوراپوزیشن کی بجائے بجٹ میں انسانیت اور لوگوں کاخیال کیا جائے۔مسلم لیگ(ن) کے رکن زرک خان مندوخیل نے کہا کہ اپوزیشن نے ایک رکن نے میرشفیق مینگل کے خلاف جو الفاظ ادا کئے ہیں انہیںحذف کیا جائے جس پر ڈپٹی اسپیکرغزالہ گولہ نے ان الفاظ کوحذف کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس آج (منگل) کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا۔