بجلی کے صارفین پورے مالی سال 2025ء میں 1952 ارب روپے کی خطیر رقم بطور کیپیسٹی چارجز ادا کریں گے جو اگلے مالی سال کے لیے 30.88 روپے فی یونٹ بجلی کی نئی قیمت خرید (پی پی پی) میں 18.39 روپے فی یونٹ کا حصہ ڈالے گی۔
رخصت ہونے والے مالی سال کے لیے کیپسٹی چارجز ریونیو کا ہدف 1874 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا اور بجلی کی قیمت خرید میں صارفین 30 جون 2024 تک 17.02 روپے فی یونٹ ادا کررہے ہیں۔حکومت کو بھیجی گئی نیپرا کی آفیشل ورکنگ کے مطابق ڈسکوز کی بجلی کی خریداری کی قیمت مالی سال 2024ء میں 26.02 روپے سے مالی سال 2025کے لیے 4.86 روپے فی یونٹ بڑھ کر 30.88 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے۔
صارفین مالی سال 25ء کے دوران انرجی چارجز کی مد میں 1161 ارب روپے ادا کریں گے جو بجلی کی قیمت خرید میں 10.94 روپے فی یونٹ کا حصہ ڈالے گی۔
صارفین مالی سال 25ء میں 153.755 ارب روپے ادا کریں گے جس میں ڈسکوز کی پاور پرچیز پرائسز میں 1.54 روپے فی یونٹ کا حصہ ڈالا جائے گا۔ ایک طرف عوام پر بجلی چارجز بڑھائے جارہے ہیں ۔
دوسری طرف شدید گرم موسم میں ملک کے بیشتر شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18، 18 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے ۔
دن ہو یا رات بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے بچے، بزرگ، نوجوان اور خواتین سب ہی پریشان ہیں۔ بجلی نہ ہونے سے مختلف شہروں میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے، شدید گرمی سے ہیٹ اسٹروک، ڈائریا اور گیسٹرو کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے، شہریوں کا شکوہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ جبکہ بجلی کی فراہمی میں کمی آتی جارہی ہے۔
خدارا عوام کو اس اذیت سے نجات دلانے کیلئے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے ،عوام پرٹیکسز کا بوجھ ڈال کر ان سے قربانی کا تقاضہ تو کیا جاتا ہے تاکہ آئی ایم ایف سے جان چھڑائی جاسکے مگر عوام کو اس شدید گرمی کے دوران بجلی کی سپلائی یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ لوگوں کا غم و غصہ کم ہو ،غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کی وجہ سے عوام عذاب میں مبتلا ہیں۔
وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو پابند کرے کہ عوام کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں ،شدید گرم موسم کے دوران غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ فوری ختم کرنے کے ساتھ اوور بلنگ کا مسئلہ بھی حل کیا جائے۔