|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2024

کوئٹہ : جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک طبقے کی بالادستی کی سوچ ملک کو عدم استحکام کی طرف لے جائے گی آئین میں ہر ادارے کا اپنے دائرہ کار میں چلنے کا طریقہ کار طے ہے

بلوچستان میں بننے والا 6سیاسی جماعتی اتحاد وفاق میں قائم اپوزیشن اتحاد کے ساتھ ملکر چلنے کا عزم رکھتا ہے اس اتحاد کے حوالے سے کوئی منفی سوچ نہیں رکھتے

عزم استحکام آپریشن نہیں یہ عدم استحکام آپریشن ہے ایپکس کمیٹی نے ہر سطح پر وردی والا موجود ہے تو فیصلہ کون کرے گا شہباز شریف وزیراعظم نہیں بس کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ملک کی بقاء اور استحکام کیلئے نئی راہ متعین کر نے کی ضرورت ہے کیونکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی ہے

بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی فیک آئی ڈی سے چلائی گئی ہے

جس کا جے یو آئی سے کوئی تعلق نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ میں 6سیاسی جماعتوں کے اجلاس کے بعد ہونے والے فیصلوں سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر 6جماعتی اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اصغر خان اچکزئی نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے خوشحال خان کاکڑ ،نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ کے ہمراہ جمعیت کے صوبائی امیر مولانا عبدالوسع کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران کیا

اس موقع پر رحمت صالح بلوچ، میر کبیر احمد محمد شہی، خیر جان بلوچ، عبدالقادر نائل، سید ظفر آغا، قادر آغا، مابت کاکا ،مولانا صلاح الدین،مولانا عین اللہ شمس،سمیت دیگربھی موجود تھے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مشاورت ہوئی الیکشن کے بعد کی صورتحال پر بحث ہوئی نیپ کے زمانے کے ساتھی ساتھ تھے سیاست میں ہمارا موقف واضح ہے کہ موجودہ حالات میں آپریشن عزم استحکام عدم استحکام کا باعث بنے گا ایپکس کمیٹی میں بیٹھے لوگوں کے فیصلے ملک کو کمزور کررہے ہیں میاں محمد شہبازشریف نے کرسی لی ہے لیکن وہ وزیر اعظم نہیں فیصلے کوئی اور کررہا ہے سیاسی جماعتوں کو جموری نظام کے دفاع کے لئے اقدام کرنا ہوگا آئین ملک کے تمام طبقات کو یکجا کرنے کا ضامن ہے

اسکا دفاع سب کا فرض ہے جے یو آئی عوام کی جماعت ہے جو علما یا کسی ایک مسلک تک محدود نہیں جے یو آئی میں آنے والوں کو بلاتفریق خوش آمدید کہتے ہیں سیاسی جماعتوں سے اپنا اختلاف رائے رکھنے کے باوجود ایک چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں اور ہم ملک کو توڑنا نہیں چاہتے اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں 6جماعتی اتحاد بنا لیا ہے تحریک انصاف سے رابطے ختم نہیں کئے انکے اتحاد کو منفی نظر سے نہیں دیکھتے

ملک پر رحم تب ہوگا جب انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے گااور آئین پر عمل درآمد ہوگا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پرلت سمیت سرحدی علاقوں کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ریاست کو ماں جیسا کردار ادا کرنا چائیے تاکہ اپنے بچوں کو روزگار فراہم کر سکیں نہ کے انہیں بے روزگار کرے اور اس حوالے سے تمام معاملات بات چیت سے طے پا گئے تھے لیکن ان پر کوئی عمل نہیں ہواہماری خواہش ہے کہ تمام ہم خیال لوگوں کو اکٹھا کر کے ایک اتحاد بن جائے لیکن یہ سفر باہمی اعتماد کا ہونا چائیے بلوچستان حکومت کی تبدیلی کی باتیں فیک آئی ڈی کی ہیں جے یو آئی کا کوئی کردار نہ ہوگا ملک میں آئین وجود رکھتا ہے جو ہر ادارے کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کی لت پڑی چکی ہے

ایک طبقہ باقی لوگوں کو غلام سمجھنے کی رسم ترک کردے انگریز کے خلاف 50ہزار علما کرام نے شہادت پیش کی تھی ہمارے اکابرین نے قربا نیاں ایک طبقے کے لئے نہیں دی تھیں پاکستان ہم سب کا وطن ہے اور ہر ایک کے یکساں حقوق ہیں ان کا خیال رکھا جائے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد کر کے ملک و قوم کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔