|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2024

کوئٹ: بادثوق ذرائع کے مطابق پی پی حکومت کی جانب سے بلوچستان کی بلوچی زبان کے ادبی اداروں کی گرانٹ میں کٹوتی کی گئی ہے ادبی حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کے اس بلوچی دشمنی اقدام پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے

اور مطالبہ کیا گیاہے کہ بلوچی زبان کی ترقی و ترویج میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے یاد رہے کہ میر عبدالقدوس کے دور حکومت میں بلوچی سمیت تمام ادبی و تحقیقی اداروں کے گرانٹ میں اضافہ کیا گیا تھا۔

بلوچ حلقوں میں اس بلوچی دشمنی کے اقدام کی مذمت کی گئی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں موجود دیگر غیر بلوچی اداروں کی گرانٹ میں 100 فیصد اضافہ کیاگیا ہے بلوچی ادبی اور زبان دوست حلقوں کی جانب سے پی پی حکومت کے اس اقدام کو بلوچی زبان اور بلوچ قوم دشمنی سے تعبیر کیا گیا ہے بلوچ ادبی حلقوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے

کہ حکومت کی مرضی ہے کہ وہ جس زبان کو جتنی مرضی گرانٹ فراہم کرے لیکن یہ عمل سماجی اور سیاسی انصاف کے برعکس ہے کہ ایک زبان جو دنیا کی قدیم ترین اور بڑی تعداد میں بولی جانے والی زبان ہے اس کے گرانٹ میں اضافے کے بجائے کٹوتی کی جائے بلوچی زبان کے ادبی حلقوں نے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی اس زبان دشمن اقدام کی ہر سطح پر مخالفت اور مذاحمت کی جائے گی