|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میںمالی مسودہ قانون 2024منظور ،ایوان میں حکومت اوراپوزیشن ارکان نے بجٹ بحث میں لیتے ہوئے اپنی تجاویزپیش کیں۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو 28منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میرشعیب نوشیروانی نے بلوچستان مالیاتی مسودہ قانون مصدرہ 2024ایوان میں پیش کیاجسے ایوان نے منظور کرلیااجلاس میں سالانہ میزانیہ 2024-25پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو سپریم اور عوام کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں آج ملک معاشی اورسیاسی عدم استحکام کا شکار ہے معاشرے میں تقسیم ہے ادارے اورافراد آپس میں لڑ رہے ہیںتاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھ رہا نوجوان ہم سے ناراض ہیں ہمیں روزانہ پیغامات مل رہے ہیں کہ انہیں اس جمہوریت سے کوئی سروکار نہیں یہی رویہ رہا تو بلوچ نوجوان عسکریت پسند تنظیموں ،پشتون ٹی ٹی پی ،قوم دوست پی ٹی ایم میں چلے جائیں گے کیچی بیگ میں جہاں لوگ 18ہزار ووٹ لیکر الیکشن لڑتے اور جیتتے تھے اس بار 1800ووٹ نہیں پڑے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہی حالات رہے تو وہ سیاسی جماعتیں جو جمہوریت اور عوام کی طاقت پر یقین رکھتی ہیںوہ پارلیمنٹ کا حصہ نہیں رہ پائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن سے استحکام نہیں آئے گابلکہ استحکام محبت اور مذاکرات سے آئے گاافغان انقلاب کے بعد لاکھوں بلوچ اورپشتون شہید ہوئے کیا اس سے امن آگیا ہے جن علاقوںمیں شورش ہے وہاں پچھلے دنوں دو تھانوں پر حملہ ہوا اور حملہ آور بندوقیں تک لے گئے مغرب کے بعدپولیس تھانے بند اور بعقول مولانا فضل الرحمن کے پشتون علاقوں میں بندوق بردار افراد کا قبضہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ میں 20سال سے مند اور بلیدی نہیں گیا

کیونکہ وہاں حکومت کی رٹ نہیں ہے ہمارے علاقوں میں روز آپریشن ہورہے ہیں لیکن ان آپریشنوں سے کچھ نہیں ہوا غربت کا مسئلہ اہم ہے صوبے کے لوگ سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں صوبے کا دوسرا مسئلہ جہالت ہے حکومت کو اس اہم مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے مسئلے وفاق سے بھی ہیںسب سے بڑا عذاب یہ ہے کہ ہماری قومی اسمبلی میں نشست کم ہیں14نشستوں پر کوئی بڑی جماعت ہمیں گھاس نہیں ڈالے گی صوبے کا ایک قومی اسمبلی کا حلقہ دیگر صوبوں کی نسبت سب سے بڑا ہے تمام وفاقی اداروں میں بلوچستان کی نمائندگی نہیں ہے سیندک میں جو بھرتیاں ہورہی ہیں

وہ کہاں سے ہورہی ہیں گوادر ائیر پورٹ پر ایک بھی گوادری نہیں ہے وفاق کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کو ختم کرے نہ آپریشن کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اپنے وسائل بھی ہمیں میسر نہیں 1990تک سوئی گیس ملک کو90فیصد گیس فراہم کررہی تھی اس نسبت سے تو ڈیرہ بگٹی کو ترقی یافتہ ہونا چاہئے تھا

لیکن اسوقت سب سے زیادہ غربت ڈیرہ بگٹی میں ہے آج گیس ذخائر صر ف18سے 20فیصد رہ گئے ہیں بلوچستان تو دور کوئٹہ کو بھی گیس میسر نہیںہم نے سیندک کو خود دیکھا ہے سیندک اور پی پی ایل معاہدوں پر اس لئے دستخط نہیں کئے کیونکہ اس سے صرف دو فیصد صوبے کو مل رہا تھا ہم نے کہا کہ جب تک صوبے کو50فیصدنہیں ملے گا تب تک دستخط نہیں کئے جائیں گے ریکوڈک تو ابھی آیا نہیں جب آئے گا اسے بھی دیکھیں گے گوادر بندرگاہ میں 93فیصدچین،7فیصد وفاق کا حصہ ہے بلوچستان کو کچھ نہیں ملتا اور کوئی مقامی ٹیکس بھی نہیں لگایا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کو ڈیوزیبل پول سے نہیں چلایا جاسکتاوفاقی حکومت کی پہلے ہی این ایف سی ایوارڈ پر نیت خراب ہے اور وہ آئی ایم ایف کا کہہ کر اس پر نظرثانی کرنا چاہتے ہیں لیکن آئی ایم ایف نے تو یہ کہا ہے کہ حکمران اپنی شاہ خرچیاں بند کریں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو 1700میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن اوچ پاور پلانٹ ،حب کو سمیت دیگر پلانٹ ہونے کے باوجود 700میگاواٹ بجلی ملتی ہے کہا جاتا ہے کہ ہم بل ادا نہیں کرتے زمیندار وں کو صرف دو گھنٹے بجلی مل رہی ہے فصلات اورباغات تباہ ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا 48فیصد حصہ بی ڈی اے ،لوکل گورنمنٹ،ایری گیشن ،سی اینڈ ڈبلیوسمیت دیگر محکموںکیلئے رکھا گیا ہے صرف سولر ،بلیک ٹاپ ، بندات ،بورنگ پر زوردیا گیا ہے اس پر نظرثانی کی جانی چاہئے کوئٹہ میں50ارب روپے سڑکوںپر خرچ ہوچکے ہیںسڑکوں پر آج بھی پانی کھڑا ہوتا ہے بلوچستان میں سڑکوں پر جتنا پیسہ خرچ ہوا صوبے میں کوئی کچی سڑک نہیں ہونی چاہئے تھی جتنے بھی پیسے بجٹ میں رکھے گئے ہیں وہ گراونڈ پر خرچ ہونے چاہئے 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی نظام کو مستحکم کرکے اختیارات دیئے جائیں اسکول،واٹر سپلائی اسکیمات ،ڈسپنسری کو بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیا جائے

لائیوسٹاک ،فشریز ،مائنز اینڈ منرلز کو مستحکم کئے بغیر آگے نہیں جایاجاسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ ساوتھ بلوچستان پیکج تو عمران خان دور کا ہے اس میں نہ تو موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت کا کردار ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت نے اس مد میں کوئی پیسے رکھے ہیں یہ وفاقی منصوبہ ہے جس کے تین منصوبوں کیلئے پیسے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں انتقامی کارروائی شروع ہوگئی ہے دو ڈاکٹروں کوبلاجواز معطل کیا گیا ہے اگر انتقامی کارروائی ہو گی تو ہم آزاد ہونگے ظہور بلیدی سینئر سیاستدان ہیں وہ اپنی جوانی کو سنبھالیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی بلڈنگ کو تزئین و آرائش کیا جائے یہ بلوچ اور پشتون ثقافت کی نشانی ہے عمارتوں پرزیادہ زورنہ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اکیڈمیز پر کٹ لگایا گیا ہے اسے بحال کیا جائے۔رکن صوبائی اسمبلی مولوی نوراللہ نے کہا کہ بجٹ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے میرے حلقے کی 7لاکھ آبادی کو سڑکوں ،آبنوشی ،جنگلات،ماحولیات ،توانائی،لائیو سٹاک ، تعلیم کی اسکیمات میں نظرانداز کیا گیا ہے جس پر میں ایوان سے واک آؤٹ کرتاہوں۔پیپلز پارٹی کے رکن میر اصغر رند نے کہا کہ تمپ سے تعلق رکھنے والے دو ڈاکٹروں ڈاکٹر بالاچ اور محب اللہ کوانکے آبائی علاقے ڈیوٹی کیلئے بھیجا گیا لیکن وہ وہاںنہیں گئے اگر انتقامی کارروائی کرنی ہوتی توہم انہیں ڈیرہ بگٹی ،سوئی یا کوئٹہ بھیجتے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی ملک نعیم بازئی نے کہاکہ تعلیم ،صحت،بلدیات کے مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ہم عوام کی خدمت کرنے آئے ہیں جتنی خدمت ہوسکے گی کریں گے۔بی این پی کے رکن میراسد ا للہ بلوچ نے کہا کہ امن وامان کیلئے 92ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن عوام 75ہزار ،پولیس اور لیویز اہلکاروں سے مطمئن نہیں تھانے ٹھیکے پردیئے جاتے ہیں بے روزگار نوجوانوں کیلئے الاونس ،زراعت میں ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے رقم مختص کی جائے اسکولوں میں گھوسٹ اساتذہ اور گھوسٹ اسکولوں کا خاتمہ کیا جائے بجٹ کو خفیہ رکھنے کی بجائے عوام کی منشاء اور ضروریات کے مطابق بنایا جائے۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ وہ بہترین بجٹ بنانے پر وزیراعلیٰ ،صوبائی وزراء اور بیورو کریسی کو مبارکباد پیش کرتے ہیںانتہائی قلیل مدت میں صوبے کا پہلا سرپلس بجٹ دینے کا کریڈٹ قائد ایوان میرسرفراز بگٹی کو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 3976اسکیمات کو139ارب روپے خرچ کرکے آگے بڑھایا جارہا ہے 2704نئی اسکیمات کیلئے 80ارب روپے مختص ہیںچھوٹی اسکیمات کو 100فیصد رقم دیکر مکمل کیا جارہا ہے جولائی سے اسکیمات پر کام شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شعبان میں پکنک منانے والوں کے شناختی کارڈ دیکھ کرانہیں اغواء کیا گیا وہ ہمارے مہمان ہیں اور مہمانوںکی حفاظت کی جاتی ہے نہ کہ انہیں اغواء کیا جاتاہے اب ریاست انکے خلاف کارروائی کریگی تو ریاست مخالف بیانیہ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرے علاقے میں مواصلات کیلئے موبائل فون ٹاور نصب کئے جاتے ہیںتواسے اڑادیا جاتا ہے کیا یہ لوگ بلوچستان کی خیرخواہی کررہے ہیں ٹھیکیدار بھتہ نہ دے تواسکی مشینری جلادیتے ہیںآپ لوگ بلوچستان کے دشمن ہیںشرپسندوںکا سماجی بائیکاٹ کیاجاناچاہئے یہ اپنی موت خود مرجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے پہاڑوں پرجانے اور لڑنے والے لوگ آئیں تعلیم حاصل کریں لیکن انہوں نے بھتہ خوری کرنی ہے یہ اس سرزمین کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دعوت دیتا ہوں کہ وہ لوگ پانچ سال حکومت کا ساتھ دیں صحت ،تعلیم ،بنیادی سہولیات کیلئے ہمارے ساتھ کھڑے ہوں ہم انکے لئے پانچ سال میں عام معافی کا اعلان کرتے ہیںاورانہیں ترقی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں فنڈز پر حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے ارکان بھی مطمئن ہیںیہ ہماری سب کو ساتھ لیکر چلنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ قلیل مدت میں بہترین بجٹ پیش کیا گیا ہے بجٹ میں 12.7فیصد حصہ اسکول ایجوکیشن کی مد میں رکھا گیاہے صوبے میں خواتین کی تعلیم چیلنج ہے اسوقت ہمارا تعلیمی نظام وینٹی لیٹر پر ہے اکیسویں صدی میں بھی تعلیمی نظام ایمرجنسی پر ہے ہمیں بیٹھ کراس نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تھینک ٹینک ،ٹیچر ٹریننگ ،ہیلپ لائن کے منصوبے تجویز کئے ہیںکوئٹہ میں سرکاری اسکولوں میں بجلی نہیں ہے اسکولوں کیلئے کھلے میدانوں کی ضرورت ہے جن کیلئے پیسے رکھے ہیں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے ہم نے اسکولوںکی سولرائزیشن کی اسکیم دی ہے و شاید ریفلیکٹ نہیں ہوئی وزیراعلیٰ سے درخواست ہے کہ انہیں شامل کریں ۔

انہوںنے کہا کہ صوبے میں 11جامعات اور کیمپس ہیں مگراساتذہ کی تنخواہوںکے پیسے نہیں ہیں ایچ ای سی 2014ء میں بھی 65ارب روپے دے رکھا تھا آج جب جامعات کی تعداد 246ہے تب بھی بجٹ 65ارب روپے ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ جامعہ کے اساتذہ دوبارہ احتجاج نہ کریں تو انکے لئے 10ارب روپے کی ضرورت ہے اس کیلئے بھی انڈومنٹ فنڈ قائم کرنا ہوگا صوبے میں ٹیچر ٹریننگ اور ضرورت پر مبنی اسکالرشپ پروگرام کی ضرورت ہے مدارس کو نظام میں لانے کی ضرورت ہے اسٹریٹ چلڈرن کیلئے بھی منصوبے چاہئے بجٹ میں وومن ڈویلپمنٹ کا نام ہی نہیں ہے صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ بجٹ میں بہت سے منصوبے رکھے گئے ہیں ابھی وہ تقریر کر رہے تھے کہ قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وزراء کابینہ میں اپنی تجاویز دیں اور مختصر تقریر کریں جس پر وزیراعلیٰ نے بھی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا جائے اگر وزراء بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک سے دومنٹ میں بات کرلیں جس پر میرعاصم کرد گیلو نے اپنی تقریر کومختصر کرتے ہوئے دیگرارکان کیلئے اپنا وقت دینے کا اعلان کیا۔جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہدہ روف نے کہا کہ بجٹ میں خواتین کیلئے کوئی منصوبہ نہیں کوئٹہ میں ٹینکر مافیا کیلئے تو بے شمار پانی ہے لیکن واسا کیلئے نہیں ہے عام آدمی پر بوجھ ڈال کر حکومت شاہ خرچیاں کرتی ہے بیور و کریٹس کی سرکاری گاڑیاں دفتری اوقات کے بعد سڑکوں پر نہیں ہونی چاہئے ایوان کا کام قانون سازی ہے نہ کہ سڑکیں اورمنصوبے بنانا ہے یہ کام بلدیاتی اداروں کا ہے انہیں مضبوط کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ شعبان سے 10افراد کو شناختی کارڈ دیکھ کر اغواء کیا گیا کیا پنجاب کا شناختی کارڈ رکھنے والے لاوارث ہیں ان پر کسی نے بات نہیں کی انکی بازیابی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ائیر پورٹ پروی آئی پی دروازے اور ایک دروازہ باقاعدہ فوجیوں کی فیملیز کیلئے مختص ہے کیا ارکان اسمبلی یا دیگر لوگوں کا یہ حق نہیں ہے کہ وہ بھی برابر کے شریک تصور کئے جائیں بعدازاں اسمبلی کا اجلاس آج (جمعرات) کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *