|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

کوئٹہ: گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کے عوام نے 40سال سے زائد عرصہ افغان پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کی ہے ،

پناہ گزینوں کو صوبے میں بلا تفریق صحت ، تعلیم سمیت بنیادی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، پناہ گزینوں کی نئی نوجوان نسل پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے اور خطے کی ترقی کے لئے کردار ادا کرے ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو بیوٹمز میں پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر کمشنر افغان ریفیوجیز ارباب طالب مولہ،یو این ایچ سی آر کوئٹہ کے تسفیائے بقیلی ،٫

وائس چانسلر بیوٹمز پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ پناہ گزین مقیم ہیں صوبے کی حکومت اور عوام نے پناہ گزینوں کی 40سال تک بہترین مہمان نوازی کی ہے ہمارے اور افغان عوام کے درمیان مشترکہ مذہب،

ثقافت ،زبان اور خطے نے دونوں قوموں کے درمیان ایک مضبوط تعلق قائم کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر نے بلوچستان میں صحت، تعلیم، توانائی کے شعبوں میں بلوچستان حکومت کی معاونت کی ہے جس سے ہمارے اسکولوں میں فرنیچر ،ہسپتالوں میں آلات اور ایمبولینس ،سولر پینل سمیت دیگر سہولیات میسر آئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لائیولی ہوڈ پروگرام سے مقامی معیشت میں بھی بہتری آئی ہے جبکہ جامعہ بلوچستان میں قائم ریفیوجیز سینٹر سے بھی طلباء اور طالبات مستفیدہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستا نی اورافغان کے پناہ گزین نوجوان ملکر دونوں ممالک بلخصوص خطے کی ترقی اور دنوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کرنے میں کردار ادا کرسکتے ہیں ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کمشنر افغان ریفیوجیز ارباب طالب نے کہا کہ بلوچستان میں پناہ گزینوں نے انتہائی حوصلے اور عزم کے ساتھ مشکل حالات کا سامنا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت پناہ گزینوں کے لئے مضبوط ستون کی طرح کھڑی رہی ہے بلوچستان کی حکومت اور عوام نے کھلے دل سے پناہ گزینوں کی مہمانوازی کی ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوئی بھی اپنا گھر اورملک نہیں چھوڑنا چاہتا پناہ لینا لوگوں کی مجبوری ہے ہمیں ہر حال میں پر امید رہنے کی ضرورت ہے پناہ گزینوں سے اظہار یکجہتی اور کھلے دل سے انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *