|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے محکمہ ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خواتین پولیس اسٹیشنوں کے قیام سے خواتین سائلین کی قانونی شنوائی اور چارہ جوئی میں آسانیاں میسر آئیں گی

بلوچستان سے پاکستان پولیس سروسز میں خواتین پولیس افسران کی شمولیت حوصلہ افزاء امر ہے جبکہ صوبائی پولیس کے مختلف کیڈرز میں کانسٹیبل تا مختلف پوزیشنز پر مقامی خواتین کی بھرتی غیر معمولی خوش آئند تبدیلی ہے

اس وقت بلوچستان کے چھ اضلاع میں خواتین افسران بطور ڈپٹی کمشنرز خدمات سرانجام دے رہی ہیں جو کہ بااختیار خواتین کے عملی تناظر میں صوبے کی تاریخ کا ایک روشن پہلو ہے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممتاز سماجی شخصیت و سابق وزیر و سینٹر روشن خورشید بروچہ اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محترمہ پری گل سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین نے عالمی اور قومی سطح پر مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر اس امر کی عملاً نفی کی ہے کہ بلوچستان کے سخت گیر معاشرے میں خواتین ترقی نہیں کرسکتیں

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں موجودہ وقت چھ ڈپٹی کمشنرز ، متعدد ایس پیز سمیت مختلف انتظامی پوسٹوں پر خواتین افسران مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں

اور اضلاع کی مکمل انتظامی سربراہی کرتے ہوئے بہتر فیصلہ سازی کررہی ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد جہاں بلوچستان کابینہ کا سائز ایک خاص حد میں رکھنا ضروری ہے وہیں موجودہ کابینہ اور پارلیمانی سیکرٹریز میں خواتین کو خاطر خواہ نمائندگی حاصل ہے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی ایک پڑھے لکھے باشعور اور عوامی مسائل کا ادارک رکھنے والے سربراہ صوبائی حکومت ہیں

جن کی قیادت میں صوبائی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے، مشیر ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ایس پی پولیس پری گل کے عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اپنے پروفیشنل کیرئیر میں وہ غریب سائلین خصوصا خواتین کی قانونی معاونت و رہنمائی کے لئے سرگرم رہیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *