بلوچستان میں زراعت کا شعبہ بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے تباہ ہوکر رہ گیا ہے، کاشت کے دوران بجلی نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کو پانی کی فراہمی نہیں ہوتی جس سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سالہاسال اپنی زمینوں پر پھل، فروٹ، سبزی سمیت دیگر غذائی اجناس کی کاشت کاری کرتے ہیں مگر پانی بروقت نہ ملنے پر فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں جس کی بڑی وجہ بجلی کی کمی ہے ۔
بلوچستان ایک زرعی صوبہ ہے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ زراعت ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ وابستہ ہیں فصلوں کی کاشت کو نقصان پہنچنے سے عوام پربوجھ آتا ہے کیونکہ دیگر ممالک اور صوبوں سے جب غذائی اجناس بیوپاری بلوچستان لاتے ہیں تو ان کی قیمت دگنی ہو جاتی ہے اور عوام کو مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے۔
بلوچستان اپنے پیداواری اجناس سے محروم رہ جاتا ہے ۔
زمیندار، کسان سب کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بلوچستان کے زمینداروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی فصلوں کی پیداوار متاثر نہ ہواوروہ مالی نقصان سے بچ جائیں۔
گزشتہ سیلاب ،بارشوں اور قحط سالی جیسے آفات کی وجہ سے زمینداروں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑااور زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔
پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور پیکج کے ذریعے مدد کی جائے گی مگر زمینداروں کا مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا ہے۔
بہرحال بلوچستان کے زرعی شعبے کو تباہی سے بچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔
حال ہی میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی تک بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم سے کم کی جائے تاکہ فصلوں اور باغات سے زرعی پیداوار متاثر نہ ہو۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے بلوچستان میں زرعی پیداوار کو فروغ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے جبکہ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اس منصوبے پر تیزی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امید ہے کہ موجودہ حکومت بلوچستان میں زرعی شعبے کو تباہی سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گی تاکہ بلوچستان میں زرعی پیداوار متاثر نہ ہو۔