|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2024

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کو آپریشن عزم استحکام پر اعتماد میں لیں گے۔

اے پی سی سے قبل وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی۔

نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا ء اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی ہے اور ایوان سے منظور کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی آپریشن کی مخالفت گئی ہے۔

بعدازاں وزیراعظم آفس نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے وضاحت کی کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پرغور نہیں کیا جا رہا جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو،عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے۔

عزم استحکام آپریشن پر سیکیورٹی ذرائع کا بھی موقف سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا کہ آپریشن عزم استحکام کا غلط تاثرلیا گیا، کوئی آپریشن ہوگا نہ ہی کسی کوگھروں سے نکالا جائے گا۔

عزم استحکام کے تحت دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کثیرالجہتی پالیسی ترتیب دی جائے گی اور منشیات، اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کیلئے مؤثر قانون سازی کی جائے گی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، دہشت گرد خوارج ہیں اور ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

اسمگلنگ اور منشیات کا پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہورہا ہے، اس کی روک تھام ضروری ہے۔

بہرحال تازہ ترین ایک بڑی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری پارٹی اے پی سی میں شرکت کرے گی اور حکومت کا مؤقف سنے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا ڈھائی ہزار کلومیٹر کا بارڈر ہے، عزم استحکام آپریشن پر ہمارے تحفظات ہیں، اس آپریشن سے ملک میں عدم استحکام مزید بڑھے گا۔

بہرحال عزم استحکام آپریشن پر سب کی متفقہ رائے لازمی شامل ہونی چاہئے اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس ایک اچھا اقدام ہے تاکہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنی رائے اور تجاویز دے سکیں۔

ملک میں سب ہی امن اور ترقی چاہتے ہیں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اے پی سی کے نتائج مجموعی طور پر کیا نکلیں گے۔

ویسے تجزیاتی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتیں اس آپریشن کے حق میں نہیں جائینگی اب حکومت کا روڈ میپ کیا ہوگا اس سے ہی آپریشن عزم استحکام کے خدو خال واضح ہونگے کہ یہ آپریشن کس نوعیت کا ہوگا اور مستقبل میں اس کے نتائج کیا برآمد ہونگے۔