اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے نکات سامنے آگئے۔
امریکی اخبار نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں اسرائیل اور حماس میں سے کوئی بھی غزہ کو کنٹرول نہیں کرے گا، امریکا اور معتدل عرب ریاستوں کی حمایت یافتہ سکیورٹی فورس غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی۔
امریکی اخبار کے مطابق فورس کے ارکان کا چناؤ ڈھائی ہزار افراد کے پول سے کیا جائے گا، یہ ڈھائی ہزار افراد فلسطینی اتھارٹی سے لیے جائیں گے اور اسرائیل ان کی سکیورٹی کلیئرنس دے گا۔
رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس 35 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا، حماس پہلے مرحلے میں اسرائیلی خواتین اور 50 سال سے بڑی عمر کے فوجیوں کو رہا کرے گا، قیدیوں کی رہائی کے جواب میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا معاملہ طے ہونے کے بعد لبنان میں بھی اقدامات ہوں گے، لبنانی حکومت حزب اللہ کو اسرائیلی سرحد سے دور لے جائے گی، جواب میں اسرائیل لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے نکل جائے گا۔ واضح رہے کہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو 9 ماہ مکمل ہوگئے ہیں تاہم اتنا وقت گزرجانے کے باوجود صیہونی فوج کی جانب سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیلی جارحیت میں اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے دباؤ کے باوجود بھی حملے جاری ہیں جبکہ عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ سمیت بیشتر ممالک نے اسرائیلی جارحیت فی الفور روکنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے مگر اسرائیلی حکومت کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے حملے کررہی ہے ۔
اب ایک بار پھر جنگ بندی کا معاہدہ سامنے آیا ہے مگر اسرائیل کی جارحانہ پالیسی سے نہیں لگتا کہ وہ مظلوم فلسطینیوں پر حملے بند کرکے جنگ بندی کی طرف جائے گا چونکہ اسرائیل کا مقصد غزہ پٹی پر قبضہ اور اسرائیلیوں کی آباد کاری ہے جس پر وہ کئی دہائیوں سے عمل پیرا ہے۔
اگر جنگ بندی کی طرف پیش قدمی ہوتی ہے تو یہ ایک بڑی بات ہوگی ۔
اب دیکھنا ہے کہ اسرائیل کس حد تک حملوں میں کمی لانے کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی طرف بڑھے گا۔