کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور رات گئے ناکام ہونے پر دھرنے کے شرکاء نے جی پی او چوک اور سیکرٹریٹ چوک پر احتجاجی دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو تو ہم تیار ہیں،
پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اس بات کا اعلان بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے وڈیو بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکومت و فد سے مذاکرات ناکام ہوگئے، ہمارے شر انگیز لوگوں سے کوئی تعلق نہیںہے ہماراپرامن احتجاج جاری رہے گا
حکومت ہمارے مطالبات حل نہیں کرسکتا ہے اصل لوگ سامنے آئیں جو فیصلہ کرسکتے ہیں ہمارے احتجاج کو کمزور کرنے کیلئے مختلف لوگ اشتعال دلا رہے ہیں جو بھی جلائو گھیرائو میں ملوث ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مبینہ طور پر لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی اور گرفتار مظاہرین کی رہائی کیلئے دھرنے کے تیسرے روز ہفتے کے دن سیکرٹریٹ چوک سے جی پی او چوک تک ریلی نکالی اور جی پی او چوک پر دھرنا دیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مبینہ طو ر پر لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی اور گرفتار مظاہرین کی رہائی کیلئے سیکرٹریٹ چوک پر تیسرے روز بھی دھرنا جاری رکھا ،دھرنے کے شرکاء نے ہفتے کی شام سیکرٹریٹ چوک سے جی پی او چوک تک ریلی نکالی اورجی پی او چوک پہنچنے پر دھرنا دے دیا۔
وزیرداخلہ بلوچستان میرضیا اللہ لانگو کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اعلی سطحی اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی وزرا میرشعیب نوشیروانی، بخت محمد کاکڑ آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ، اسپیشل سیکریٹری عبد الناصر دوتانی ،کمشنر کوٹئہ حمزہ شفقات، ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گواریا ،ڈی جی لیویز نصیب اللہ کاکڑ، ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان،
کے علاہ دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھیامن و امان سے متعلق اجلاس میں آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ اور کمشنرکوئٹہ حمزہ شفقات نے کوئٹہ امن اومان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی بریفننگ میں اعلی حکام نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز پرتشدد مظاہروں میں مظاہرین نے قانون میں ہاتھ لیتے ہوئے سرکاری املاک، سی سی ٹی وی کیمریاور پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایاگیا اجلاس میں بتایا گیا کہ تمام تمام تر انویسٹیگیشن سے پتا چلا ظہیر زیب کسی بھی ادارے کے پاس نہیں اور نہ ہی ظہیر زیب پولیس کو وانٹڈ تھے تاہم حکومت مذاکرات اور بات چیت پر یقین رکھتی ہے اوراحتجاج پر بیٹھے لوگوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہے صوبائی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے حکومت کی جانب سے تمام راستے کھلے ہے،
اجلاس کے شرکا نے اس امر پر اتفاق کیا کہ الزامات سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا تاہم احتجاج کے شرکا کو یہ دیکھنا ہوگا کہ احتجاج میں کچھ لوگ سرکاری املاک اورفورسز کو نشانہ بنارہے ہیں جو افسوسناک ہیاحتجاج کے دوران کچھ نقاب پوش شرپسند عناصر سے مظاہرین خبردار رہے صوبائی وزرا اور اعلی حکام نے اجلاس میں آج کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ مین فورسزنے قربانیاں دی ہے اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ ہو یا پھرکوئی اور مسائل حکومت کے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہیسیاسی حکومت ہے
مذاکرات اور بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیاجبکہ حکومت احتجاج کے حوالے سے پہلے ہی روز سے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ عجیب سی بات ہے کہ احتجاج کے دوران نقاب پوش لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس سے انتشار پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے بلوچ کمیٹی اس پہلو پر دھیان دے میر ضیا کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین امن اومان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرئے امن اومان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اورحکومت اپنی اس اہم ذمہ داری کسی صورت غافل نہیں اجلاس میں صوبائی وزیر میر شعیب نوشیروانی کا کہنا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت اور مزاکرات ہے
جس حکومت انکاری نہیں قانون کے دائرہ کار میں رہے کرہی مطالبات تسلیم کرنے کوحکومت تیار ہے تاہم حکومت یہ نہیں کرسکتی کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت دے ان کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین سے تین سے چار مرتبہ حکومتی ٹیم نے مزاکرات اور بات چیت کئے،اِجلاس میں صوبائی وزیر بخت کاکڑ نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر قانون ہاتھ میں لینے والی گرفتار 5خواتین اسی دن ہی رہا کردیا گیاتھا گزشتہ روز علمائے کرام پرمشتمل وفدسے بھی بلوچ یکجہتی شرکا کا مزاکرات کرنے سے انکار باعث افسوس ہیبلوچ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں علمائے کرام سے ملاقات ضرورکرنا چایئے تھااِجلاس میں آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے کہا کہ مظاہرین پرامن انداز میں احتجاج ضرور کرئے پولیس تعاون کرئے گی مظاہرین اگرامن وامان کو سبوتاز کرنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی عوام سے اپیل ہے کہ امن وامان کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا حصہ نہ بنیاجلاس کے شرکا نے اس امر پر اتفاق کیا کہ محرم الحرام کے احترام میں احتجاج کرنا مناسب عمل نہیں ہے