مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کا کہنا ہے ملک کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا، سڑک پر پھرتے شخص کو کہا گیا آؤ ہم تمہیں انصاف دیں گے۔
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا پوچھتا ہوں اس ملک کے ساتھ ظلم کرنے کی ضرورت کیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو واپس بھیج دیا تھا بعد میں کون لایا تھا؟ سب کو پتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا، ترقی کرتا ہوا ملک گڑھے میں گرا دیا، فیصلے دینے والوں کو اب بھی سوچنا ہو گا، عوام کی پرواہ کریں، ریلیف کے لیے جو بھی کرنا پڑتا ہے کریں۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پی ٹی آئی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انتشار اور گالم گلوچ کرنے والی جماعت کو وہ سب کچھ عدلیہ کی جانب سے مل رہا ہے جو انہوں نے مانگا ہی نہیں، ججز ضمیر کے نہیں بلکہ آئین کے مطابق فیصلہ کریں۔
بہرحال مریم نواز نے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف بہت زیادہ سخت زبان بھی استعمال کی، اب ن لیگ کی ایک لائن واضح ہوگئی ہے کہ وہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کیلئے آخری حد تک جائے گی، تمام آپشنز پر کھیلے گی مگر عدلیہ پر تنقید سے قوی امکان ہے کہ مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے ۔
چند بار ایسوسی ایشن کے ممبران کی جانب سے درخواست بھی دی جاسکتی ہے ،اس وقت ملک میں سیاسی ماحول بہت زیادہ گرم ہوتا جارہا ہے کشیدگی مزید بڑھنے کاواضح ماحول بنتا جارہاہے، ایک طرف حکومت اور اپوزیشن مدمقابل ہوںگی تو دوسری جانب عدلیہ بھی اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو نظر انداز نہیں کرے گی۔
جن حالات میں یہ سب کچھ ہورہا ہے اس وقت سیاسی و معاشی حالات اس کے متقاضی نہیں ۔
بہرحال آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی جانب سے کیا جوابی کارروائی ہوگی جبکہ پی ٹی آئی ن لیگ کے خلاف بڑا محاذ کھولے گی ،اس ماحول میں سیاسی و معاشی استحکام کی امید بہت کم دکھائی دے رہی ہے۔