|

وقتِ اشاعت :   July 23 – 2024

بانی پاکستان تحریک انصاف نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کرلیا۔

گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مارچ کو میرے گھر زمان پارک پر پولیس اور رینجرز نے حملہ کیا، میرے وکلا ء نے یقین دہانی دی تھی کہ ہم شامل تفتیش ہوں گے ،گرفتاری بھی دیں گے۔

18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر پھر پولیس نے مجھ پر دھاوا بولا، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر شیلنگ کی گئی۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا، اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لانے سے بہتر ہے مارشل لاء لگادیں، ویسے بھی غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔

بہرحال بانی پی ٹی آئی کا یہ بیان ان کے خلاف بڑا چارج شیٹ بنے گا۔

گزشتہ روز ایک بار پھر پاک فوج کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی۔

پاک فوج اور حکومت کا 9 مئی واقعہ پر پوزیشن مکمل واضح ہے اب قوی امکان ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل فوجی کورٹ میں ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کے بیان کی اسد قیصر نے تردید کی ہے مگر جن صحافیوں سے بانی پی ٹی آئی نے بات چیت کی ہے وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں۔

بہرحال بانی پی ٹی آئی نے اگر پرامن احتجاج کی کال دی تھی تو پھر جو پی ٹی آئی کی دیگر لیڈر شپ ہے ان کے ویڈیوز موجود ہیں جو باقاعدہ مظاہرین کو ڈائریکشن دے کر اہم اور حساس مقامات کی طرف جانے کی بات کررہے ہیں اور حملے کے دوران کے بھی ویڈیوز موجود ہیں ۔

اب بانی پی ٹی آئی کیلئے مزید سیاسی مشکلات پیدا ہونگی اور ان کی رہائی آسان نہیں ہوگی۔

اب دیکھنا ہے کہ کیس کیارخ اختیار کرے گا اور حکومت اس بیان پر کس طرح سے کیس کو مضبوط کرکے سامنے لائے گا، یہ چند روز میں واضح ہو جائے گا جبکہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے بھی ن لیگ کی قیادت تیاری کررہی ہے، اتحادیوں کی مکمل حمایتکے بعد کیس کو آگے بڑھایا جائے گا جس سے پی ٹی آئی کی مشکلات مزید بڑھیں گی۔