کوئٹہ: حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مجموعی حالات پر گہری نظر ہے
سوشل میڈیا کے مقبول لیکن غیر حقیقی بیانے کے قطع نظر عام آدمی کے تحفظ اور قومی مفاد میں سخت انتظامی فیصلے آئینی ذمہ داری ہے، احتجاج کا جمہوری حق سلب کرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے تاہم ریاست کی ذمہ میں رخنہ اندازی بھی قابل قبول نہیں، قانون شکنی پر ریاست کارروائی نہ کرے تو ملک میں قانون کی حکمرانی کا کمزور تصور عام آدمی کے عدم تحفظ کا باعث ثابت ہوگا۔
سیاسی مقاصد کے لیے مقبول بیانیہ کی آڑ وقتی سود مند تو ثابت ہوسکتی ہے تاہم اس کے دیرپا تباہ کن اثرات قومی سلامتی کے لیے نیک شگون نہیں مشورہ ہے۔
کہ سیاسی جماعتیں عارضی مقبولیت کے بجائے قومی مفاد سامنے رکھیں یہاں جاری ایک بیان میں ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات سے پوری طرح آگاہ ہیں،
سوشل میڈیا کے بے بنیاد اور حقائق کے برعکس بیانیہ کے قطع نظر صوبائی حکومت اپنی آئینی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہوسکتی، جملہ امور پر بات چیت کے لیے تیار اور تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی پیشکش پر قائم ہیں، آئینی فریم ورک میں رہ کر ہر مسئلہ کا حل مل بیٹھ کر تلاش کیا جاسکتا ہے تاہم اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ریاست کو خواہشات پر چلایا جائے تو ایسا ممکن نہیں،
بارہا کہہ چکے ہیں کہ احتجاج آئینی حق ہے تاہم احتجاج کے لئے مناسب مقام کا تعین انتظامی ذمہ داری ہے اور پوری دنیا میں یہ پریکٹس ہوتی ہے احتجاج کی آڑ میں پرتشدد روئیے اور اقدامات پر خاموش نہیں رہا جاسکتا، ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ گوادر میں مظاہرے اور احتجاج کے مقاصد اور ریاستی ذمہ داری کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی عوام کے منتخب پارلیمانی فورم پر اپنا پالیسی بیان دے چکے ہیں
اور صوبے کے ایگزیکٹو برملا طور پر مظاہرین کا حق احتجاج تسلیم کرتے ہوئے انہیں مذاکرات کے ساتھ ساتھ مناسب مقام پر پرامن احتجاج کی پیشکش کرچکے ہیں لیکن ہر سطح پر بلوچ یکجہتی کونسل کی مزاحمت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ معاملہ پرامن احتجاج کا نہیں بلکہ ریاست پر الزام تراشی کیذریعے بدنام کرنے اور سی پیک کے معاشی منصوبوں میں رکاوٹ کا ہے ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ ریاست نے صبر و تحمل سے کام لیا ہے اور لیتے رہیں گے لیکن مظاہرین کو بھی انتظامی امور میں آئینی و اخلاقی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔