بلوچستان کے سیاسی مسائل کو نظر انداز کرکے آگے نہیں بڑھا جاسکتا ۔
اس بات پر سب ہی متفق ہیں کہ بلوچستان ملک کا سب سے پسماندہ خطہ ہے۔
بلوچستان میں قوم پرستوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومتیں رہی ہیں مگر بلوچستان کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے ہی چلے گئے۔
بلوچستان کا سب سے بڑا شکوہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، بلوچستان کے وسائل پر مکمل اختیارات نہ ہونا، میگا منصوبوں سے بلوچستان کا جائز حق نہ ملنا، میگا منصوبوں کے معاہدوں میں کمپنیوں کے ساتھ بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لینا سمیت دیگر بہت سارے سیاسی معاملات شامل ہیں۔
بلوچستان میں سرفہرست لاپتہ افراد کا سلگتا معاملہ بھی اپنی جگہ موجود ہے جبکہ ان معاملات پر ہر فریق کا اپنا بیانیہ ہے۔
بہرحال بلوچستان میں گزشتہ کئی ماہ سے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین کے مطالبات ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور وسائل پر حق تسلیم کیا جائے جبکہ حکومت کی جانب سے بھی ان مطالبات پر مذاکرات کے حوالے سے مکمل رضا مندی تودکھائی دیتی ہے مگر کوئی پیش رفت بھی نہیں ہوپارہی۔ .
گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی تاکہ گوادر میں جاری دھرنا ختم کرکے معاملے کو بات چیت کے ذریعے آگے بڑھایا جائے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے طویل تقریر کی مگر یہ ایک اچھی بات ہے کہ مسائل پر ڈائیلاگ کیا جائے چونکہ طاقت کا استعمال کسی بھی طرف سے ہو حالات بہتری کی بجائے خرابی کی طرف جائینگے۔
گوادر دھرنا کے شرکاء کے ساتھ بات چیت کیلئے وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کو بھی متوجہ کرکے کہا کہ وہ بھی بات چیت کیلئے ہمارے ساتھ ہوں تاکہ مسائل کا نکالا جائے۔
بلوچستان میں قیام امن اور ترقی تمام اسٹیک ہولڈرز کی ہم آہنگی اور ایک جامع پالیسی سے ہی آسکتی ہے۔
بلوچستان میں موجود تمام مسائل کے حل کیلئے بیٹھ کر بات چیت ضروری ہے تاکہ مسائل مزید سر نہ اٹھائیں ۔
اس سے قبل بھی مذاکرات کے دور ہوئے مگر ان کے نتائج دوررس نہیں نکلے۔
بلوچستان کے جملہ مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں پہلے آپس میں مشاورت کریں ،تمام اسٹیک ہولڈرز تجاویز پیش کریں مظاہرین کے مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے راستہ نکالیں تاکہ مثبت پیش رفت ہوسکے۔
سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے فریقین جب بیٹھیں گے تو یقینا رستہ نکلے گا۔
امید ہے کہ جلد مذاکرات کیلئے کوششیں کی جائینگی کسی بھی مسئلے کا حل نکالنا ناممکن نہیں اگرسنجیدگی کے ساتھ فریقین بات چیت کریں۔
بہرحال بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا مذاکراتی کمیٹی مکمل بااختیار ہو تاکہ کاوشیں رنگ لائیں۔