|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2024

ایران کے شہر تہران میں اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے۔
حماس نے تہران میں کیے جانے والے اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کی جب کہ حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے، ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔
ایران کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر حماس کی جانب سے جاری بیان میں کیا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی، یہ ایک سنگین واقعہ ہے، ہنیہ کے قتل سے اسرائیل کو اس کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔
فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، وہ 2023 سے قطر میں قیام پذیر تھے۔
اسماعیل ہنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے، 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے، 1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل ہنیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔
2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا، حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہنیہ ہی اس کے سربراہ رہے۔
بہرحال اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد مشرق وسطیٰ کے حالات مزید گھمبیر ہونگے ،اب ایران کی جانب سے بھی جواب ضرور دیا جائے گا جنگ بندی کی امیدیں ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں اسرائیلی حملہ اس بات کی واضح مثال ہے ویسے بھی اسرائیل جنگ میں شدت چاہتا ہے جس کا مقصد غزہ پٹی پر قبضہ کرناہے ۔
اب عالمی قوتوں، عالمی عدالت انصاف اور اسلامی ممالک کی جانب سے کیا ردعمل سامنے آئے گا جو جنگ بندی کے حوالے سے متحرک تھے مگر جنگ بندی کی بجائے اسرائیل نے جارحیت کا تسلسل برقرار رکھا ہے ، اس کے خوفناک اثرات پڑینگے۔