کراچی: کراچی میں بلوچ مظاہرین پرسندھ پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران انسانی حقوق کارکنوں سمیت متعدد افراد کو گرفتار کرلیا،
تفصیلات کیمطابق بلوچستان میں جاری بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج سے اظہاریکجہتی کیلئے کراچی میں بھی کال دی گئی
تھی،جس کے تحت آرٹس کونسل سے پریس کلب تک ریلی نکالی جارہی تھی کہ پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کوگھیرے میں لے لیااور آرٹس کونسل،سندھ اسمبلی کے اطراف اورپریس کلب کے باہرسے متعددافرادکوگرفتارکرلیا،
گرفتار ہونے والے والوں میں انسانی حقوق کارکن پروفیسر ندا کرمانی،ڈاکٹرفوزیہ بھی شامل ہیں،انسانی حقوق کارکنوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن کی مذمت کی اور مطالبہ کیاکہ تمام گرفتارافرادکورہاکیاجائے حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری جانب پکڑ دھکڑ کررہی ہے جوقابل مذمت ہے،پرامن آئینی جدوجہد ہرشہری کاحق ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کی جانب جاری پریس ریلیز میں ترجمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے اور یہ حق آئین فراہم کرتا ہے۔ افسوس ہے کہ آئین کی پاسداری خود حکومت نہیں کررہی ہے عوام کو جمہوری حق سے نہ صرف محروم کر رہی ہے بلکہ سنگین تشدد سے تمام تر روایات و اقدار کو پامال کرنے میں مصروف عمل ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہاہیکہ احتجاجی ریلی میں خواتین بچے اور بزرگ بھی شامل تھے ان کو سڑکوں پر گھیسٹا گیا و شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ظلم و ناانصافی کی انتہا کو مزید چھوتے ہوئے خواتین اور نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ج و کہ نام نہاد جمہوری نظام کی آمرانہ انداز طرز حکومت ہے۔جو کسی طور پر قبول نہیں۔
بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالا جاتا ہے۔طاقت کے استعمال ماضی میں بھی نقصان کا باعث تھا اور آج بھی۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسلہ انسانی حقوق سے منسلک ہے اس لیے لاپتہ افراد کو آئین کے مطابق عدالتوں میں پیش کی جائے اور آمرانہ رویہ کو ختم کیا جائے۔