|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2024

کوئٹہ :  گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان جیسی پبلک سیکٹر یونیورسٹی کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ہمیں بہترین مالیاتی انتظام اور سخت تعلیمی ڈسپلن پر بھرپور توجہ مرکوز رکھنی ہوگی کیونکہ فنانشل منیجمنٹ اور ایجوکیشن ڈسپلن ملکر ہی وہ بنیاد بناتے ہیں جس پر دیرپا کامیابی کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسائل کو موثر طریقے سے مختص کرنے اور اصول و ضوابط کی پابندی کرنے سے اعلی تعلیمی ادارے اپنے اہداف اور مقاصد حاصل کر سکتے ہیں جو طویل مدتی کامیابی اور کوالٹی ایجوکیشن کا باعث بنتے ہیں۔

گورنر جعفرخان مندوخیل نے یونیورسٹی آف بلوچستان کے قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ تادم آپ کی کوششیں لائق تحسین ہیں تاہم ہم نے مزید بھی آگے جانا ہیں.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان کے دسویں سینٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ، بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ، صوبائی سیکرٹری تعلیم حفیظ طاہر، عبدالصبور کاکڑ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی، ڈاکٹر حفیظ جمالی، فنانس ڈیپارٹمنٹ سے حبیب الرحمن جاموٹ اور جسٹس ریٹائرڈ کیلاش ناتھ کوہلی سمیت یونیورسٹی آف بلوچستان کے تمام سینٹ ممبران موجود تھے.

سینٹ اجلاس میں یونیورسٹی آف بلوچستان کو درپیش مالی مشکلات کا حل ڈھونڈنے، تعلیمی معیار کو اونچا کرنے، اکیڈمیہ اور انڈسٹری کے درمیان اشتراک پیدا کرنے اور آمدن کے نئے ذرائع تلاش کرنے پر سیر حاصل گفتگو ہوئی. سینٹ اجلاس کے شرکا کی تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔