کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر اغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ اپنے ایک مذمتی بیان میں نوشکی میں بلوچ یکجیتی کمیٹی کے احتجاجی ریلی میں یمدان بادینی کے شہادت اور دیگر نوجوانوں کو فائرنگ کر کے زخمی کرنا انسانی حقوق کی پامالی انسانیت سوز واقعہ ہے
جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے گزشتہ دنوں مستونگ میں 14 نوجوانوں کو زخمی کرنا ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ گوادر جلسے میں شرکت کرنے جا رہے تھے
ان واقعات سے خود یہ ثابت ہو رہا ہے کے نہ عاقبت اندیش حکمران دانستہ طور پہ بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں
پانچ مرتبہ بلوچستان میں اپریشن کیے گئے اس کے کیا نتائج برامد ہوئے نفرتوں کے بیج بوئے گئے موجودہ دور میں اب حکمران ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھے بلکہ ماضی کے تمام ظلم اور زیادتی اور جبر کی رکارڈ توڑے جا رہے ہیں
ایک جانب بلوچ یکجیتی کمیٹی کہ شرکا کے ساتھ مذاکرات معاہدے کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب نوشکی کا دلخراش واقعہ پیش ہونا بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے حکمران اپنے ناہل حکمرانی کو طول دینے کی خاطر بورانی الات کی طرف دھکیلنا چاہتی ہے
بلوچستان نیشنل پارٹی ایک قومی جماعت کے ناطے ہمیشہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ظلم و ذاتیوں اور انصافی لاپتہ افراد بازیابی بلوچ جملہ مسائل کے بارے میں واضح مذمتی پالیسی رہی ہے
اسی پاداش پارٹی کے مرکزی قیادت سمیت 95 دوستوں کو شہید کیا گیا اس کے باوجود پارٹی اپنے اصولی موقف پر قائم ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں آج بھی ہم قومی سیاسی جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں حکمران اب بھی اوش کے ناخن لے ان مسائل کو فوری طور پہ مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور بلوچ یکجیتی کمیٹی کے ساتھ جو معاہدے ہوتے ہیں ان پر عمل درامد کرنے نوشکی دلخراش واقعہ میں ہمدان بادینی اور دیگر اور دیگر جو شدید زخمی ہیں ان کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے
مسئلوں کو طاقت نہیں سیاسی بنیادوں پر حل کیے جائیں اب بلوچستان مزید بحرانوں کا متمل نہیں ہو سکتا نفرتوں زیادتیوں کے ذریعے مسائل کبھی بھی حل نہیں ہو سکتے عوام سے ریلی جلسے جلوس کا حق چھیننا جمہوری راستے بند کرنا خود بلوچستان کے معاشرے کو انارکیت کی طرف د کھیلنا ہے