|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2024

کوئٹہ:  گوادر انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات، حکومت نے تری ایم پی او کے تحت گرفتار مظاہرین کو رہا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک بحال،

کوئٹہ میں ریڈ زون اور اطراف کی سڑکوں پر کھڑے کنٹینرز ہٹادئیے گئے،تاہم کارکنوں کی رہائی کے حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے معاملہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہونے پر یکجہتی کمیٹی کاگوادر اور کوئٹہ میں دھرنے جاری رکھنے کا فیصلہ،

یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں اور حامیوں نے کوئٹہ میں بروری روڈ بائی پاس، گولی مارچوک، سریاب کسٹم پر شاہراہوں کو احتجاجاًبند کر ٹریفک معطل کردی،کراچی میں مظاہرین گرفتار، تربت، خاران اور نوشکی، دالبندین سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت، ضلعی انتظامیہ، پولیس اورآل پارٹیز کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کے حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انتظامیہ میں تحریر ی معاہدہ طے پاگیا،معاہدے کے تحت بلوچستان اور کراچی میں راجی مچی کی پاداش میں گرفتار شدہ افراد کو دھرنا ختم ہونے سے پہلے رہائی کا حکم جاری کیا جائے گااوربلوچستان حکومت سندھ میں گرفتار افراد کی رہانی کیلئے سندھ حکومت سے رابطہ کریگی، ایف آئی آر شدہ افراد جوڈیشل عمل کے بعد پانچ اگست تک رہا ہوں گے،

تمام ایف آئی آر اور درج شدہ مقدمات خارج کئے جائیں گے ماسوائے وہ مقدمات جن میں جانی نقصان ہوا، تمام شاہرائیں دھرنا ختم ہوتے ہی ٹریفک کیلئے کھول دی جائیں گی،راجی مچی کے شرکاء کو احتجاج ختم کرنے کے بعد محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا،

پولیس نے دوران احتجاج ضبط کردہ اشیاء واپس کی جائیں گی، اور انٹرنیٹ و موبائل سگنل بحال کر دیئے جائیں گے،

دھرنے کے بعد کسی شہری کو ہراساں یا انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی اس راجی مچی کے حوالے سے کوئی مقدمہ درج کیا جائے گا، دوران راجی مچی احتجاج اور دھرنے میں جانی نقصان اور زخمی ہونے کی صورت میں مقدمہ درج کی جائے گی

جوکہ بی وائے سی لواحقین کی مدعیت میں ہوگی،گوادر میرین ڈرائیو کے ساتھ بلوچستان بھر میں راجی مچی کے حوالے سے جاری دھرنے ختم کیے جائیں گے، بلوچستان حکومت نے تری ایم پی او کے تحت گرفتار مظاہرین کو رہا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

جمعہ کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں نے کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ بائی پاس، گولی مارچوک، سریاب کسٹم پر شاہراہوں کو احتجاجاًبند کر ٹریفک معطل کردی بعدازاں مظاہرین نے سریاب کسٹم،گولی مارچوک اور بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے سے ریلیاں نکالیں ریلیوں کے شرکاء مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی پہنچے اوروہاں دیئے گئے

دھرنے میں ہونیو الے سیمینار میں شریک ہوئے دھرنے کے شرکاء سے لاپتہ افراد کے لواحقین اور رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے،انہوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی پرامن جدوجہد کررہی ہے،گوادر میں تین روز سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں

انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک ہمارے گرفتارآخری ساتھی تک کو رہا نہیں کیا جاتا اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ دھرنے ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتی سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنا دیا گیا دھرنا جاری رئیگا، جمعہ کے روز تربت، خاران، نوشکی، دالبندین سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی جبکہ مظاہرین نے ریلیاں نکالی اور دھرنے دیئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے آفیشل پیج پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ایک طرف حکومت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے

تو دوسری جانب کراچی، دالبندین اور کوئٹہ سے متعدد لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان دھرنا ختم کرنے والے حوالے سے ڈیڈک لاک پیداہونے کے باعث گوادر اور کوئٹہ میں دیئے گئے دھرنے رات گئے تک جاری رہے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء سمی دین بلوچ نے بتایا کہ حکومت معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کررہی ہے نہ ہی صوبہ بھر میں گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جارہاہے،

نوشکی میں 250 سے زائد افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے،کراچی میں چھاپے مارے جارہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پرامن اور جمہوری انداز میں دھرنے جاری رہیں گے دوسری جانب نیشنل پارٹی کے غفور ہوت،زبیر ہوت،عبدالقادر بلوچ،حق دو تحریک کے چیئرمین حسین واڈیلہ،جنرل سیکرٹری حفیظ کیازئی،بی این پی کے ضلعی صدر ماجد سہرابی،جے یوآئی کے ضلعی امیر مولانا عبدالحمید انقلابی،بی این پی کے کہدہ علی بلوچ،بی این پی عوامی کے سیکرٹری جنرل سعید فیض بلوچ پر مشتمل آل پارٹیز کے وفد نے رات گئے ثالثی کیلئے دوبارہ ضلعی انتظامیہ اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ سے ملاقات کیں۔