ملک بھر میں نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 2.1فیصد اضافہ ہوا جس سے مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 11.1 فیصد پر آگئی،گزشتہ سال جولائی میں مہنگائی کی سالانہ شرح 28.3فیصد پر تھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی 2024میں مہنگائی کی شرح میں 2.1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 11.1فیصد پر آگئی،جولائی 2023میں سالانہ مہنگائی 28.3فیصد کی بلند سطح پر تھی، شہری علاقوں میں مہنگائی 13.18فیصد،دیہات میں 8.14فیصد رہی۔
شہری علاقوں میں گزشتہ ماہ ٹماٹر 75.82فیصد مہنگے ہوئے،سبزیاں 29.71فیصد،خشک دودھ 17.34فیصد مہنگا ہوا،دال چنا 15.35 فیصد،چکن 10فیصد،دال مونگ 8.75فیصد مہنگی ہوئی۔
گزشتہ ماہ ملک میں گندم کا آٹا 8.23فیصد تک مہنگا ہوا،آلو، سفید چنے،دودھ، گندم، پھل،شہد کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جبکہ دال ماش، مسور،مشروبات،چینی،انڈے اور سگریٹس بھی مہنگے ہوئے۔
ہسپتال چارجز،فیول،ہوزری، موٹر فیول کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جولائی میں بیکری آئٹمز، مچھلی، ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی ہوئی۔
مہنگائی کے سالانہ اعدادو شمار کے مطابق جولائی میں خوراک سالانہ بنیاد پر1.56 فیصد مہنگی ہوئی،جلد خراب ہونے والی اشیا ء کی قیمتوں میں 29فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں کپڑے اور جوتے 18.18فیصد تک مہنگے ہوئے،سالانہ بنیاد پر ہائوسنگ، بجلی، پانی، گیس کے چارجز 25.30فیصد بڑھ گئے۔
گزشتہ سال کی نسبت صحت کی سہولیات 19فیصد سے زائد مہنگی ہو گئیں ۔
ایک سال میں ٹرانسپورٹ کرائے 12فیصد،تفریحی سہولیات 10فیصد بڑھ گئے، ایک سال میں ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کے چارجز میں بھی 11فیصداضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ملک میں اس وقت مہنگائی تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے، مہنگائی کی شرح میں بدستور اضافہ ہورہا ہے ہر طبقہ بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
شہری اور کاروباری طبقہ اس تمام صورتحال میں پریشان ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں نے خریداری محدود کردی ہے جس کا اثر کاروباری طبقہ پر بھی پڑ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگرچہ تھوڑی سی کمی کی گئی ہے اس لیے اشیاء خورد و نوش سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں پر اس کے مثبت اثرات نہیں پڑرہے ۔
چونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب بھی بہت زیادہ ہیں حکومت کی جانب سے ٹیکسز بھی بہت زیادہ لگائے گئے ہیں جس سے ان کی آمدن پر بہت برا اثر پڑرہا ہے۔
حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھائے تاکہ شہریوں سمیت کاروباری طبقے کی مشکلات میں کمی آسکے۔