|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2024

ایران اور لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی پر امریکا نے جنگی بحری بیڑہ روزویلٹ خلیج فارس میں پہنچا دیا۔
امریکی اخبار کے مطابق بحری بیڑے کے ساتھ 6 میزائل بردار جہاز بھی موجود ہیں، مشرقی بحیرہ روم میں 5 امریکی جنگی بحری جہاز پہلے سے ہی تعینات ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں کی شام، لبنان اور اسرائیل کی ساحلی پٹیوں پر پرواز کا سلسلہ جاری ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی بحریہ کے جاسوس طیاروں نے شام، لبنان اور اسرائیل کی ساحلی پٹی پر 4 گھنٹے تک پرواز کی اور انٹیلی جنس ڈیٹا جمع کیا۔
مشرق وسطیٰ پر مکمل جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، جس نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ممالک کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور انہوںنے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کے روز ایران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے بعد یو این سلامتی کونسل کے ممالک نے مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ایرانی مندوب نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے سے واضح ہے کہ اسرائیل جنگ کو پورے خطے تک پھیلاناچاہتا ہے، یہ حملہ امن اور سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روز میری نے کہا کہ خطے میں تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، کشیدگی کم کرنے کے لیے تیز رفتار سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے اور سلامتی کونسل اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
اجلاس میں رکن ممالک نے حماس کے سیاسی سربراہ کے قتل کی سخت مذمت کی، اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے شینو مٹسوکو نے بدھ کے روز کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ خطہ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز تر کی جائیں۔
چین، روس، الجزائر اور دیگر نے بھی ہنیہ کے قتل کی مذمت کی، ایران کے اقوام متحدہ کے سفیر نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا، جب کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا، اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول میں ناکامی کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو بدھ کے روز علی الصبح ایرانی دارالحکومت تہران میں قتل کیا گیا، جس سے غزہ کا تنازعہ مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جس پر بیشتر ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے ، اگر جنگ کی شدت میں اضافہ ہواتو اس کے خوفناک نتائج برآمد ہونگے بہت سارے ممالک اس جنگ سے براہ راست متاثر ہونگے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ عالمی طاقتیں جنگ روکنے کیلئے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگی یا پھر ایک بڑی جنگ میںتباہی کا حصہ بنیں گی جوپوری دنیاکیلئے نقصان دہ ہوگا۔