کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر غلام نبی مری، ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی جمیلہ بلوچ، میر اکرم بنگلزئی اور نسیم جاوید ہزارہ نے نوشکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ریلی پر فورسز کی فائرنگ سے سنگت حمدان بلوچ کی ہلاکت اور متعدد نہتے بلوچ عوام کے زخمی ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس دلخراش واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک غیر جمہوری عمل قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس ریلی میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی جس پر فورسز نے ڈائریکٹ فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو شہید اور متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔
بلوچستان پچھلے ستر سالوں سے بد امنی کی آگ میں جل رہا ہے مظلوم بلوچ عوام جب بھی ظلم، بربریت، بدامنی، بے روزگاری، لاقانونیت اور ماروائے قانون و عدالت بلوچوں کو لاپتہ کروانے کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو ان کی آواز کو بندوق کے زور سے خاموش کرائے جاتے ہیں جس سے عوام میں حکومت مخالف جذبات پروان چڑھ رہے ہیں، یہی جذبات عوام اور حکومت کے درمیان جدائی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچوں کی نسل کشی اور بندوق کی نوک پر حکمرانی کی پالیسی بلوچستان میں جاری گریٹ گیم کا حصہ ہے، حکومت بد امنی پھیلا کر عالمی طاقتوں کو یہ باور کراتی ہے کہ ملک میں سیکوریٹی کا مسئلہ ہے تاکہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے نام پر خیرات حاصل کر سکے۔
دوسرا پس منظر بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار ہے۔
حکومت اور ریاست کی اپنی کوئی پالیسی نہیں ہے، اقتصادی طور پر ملک دیوالیہ ہو چکا ہے، حکومت کی پالیسی عوام کا تحفظ اور آئین و قانون کی پاسداری نہیں بلکہ سامراجی اور دیگر استعماری طاقتوں کے مفادات کا تحفظ ہے۔ بلوچستان میں سیاسی بحران، معاشی بدحالی، بیروگاری، انصاف کی عدم فراہمی اور امن و امان کی مخدوش صورتحال اسی غلط پالیسی کے نتائج ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان اس مملکت کی آدھی سرزمین کو تشکیل دیتا ہے اس لئے اس کے جیو پولیٹیکل اہمیت کو مد نظر رکھ کر یہاں کے بلوچ عوام کے حقوق کی ضمانت کو یقینی بنایا جائے اور یہاں سے غربت اور احساس محرومی کے خاتمے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ بی این پی عوام کے حقوق کی دفاع اور عوامی حق حاکمیت کے لئے ہمیشہ جدوجہد کرتی رہے گی۔