کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ان کے خاندان اور ہزاروں فلسطینیوں نے اپنی آئندہ نسلوں کی بقا، سرزمین کے دفاع اور قبلہ اول کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،٫
امت مسلمہ کے انتشار، فرقہ واریت اور قیادت کی خودغرضی کے باعث اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا سانحہ پیش آیا،یہ بات انہوں نے ہفتہ کو خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں شہید اسماعیل ہانیہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تقریب سے ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ایران ابوالحسن امیری، مولانا عبدالقادر لونی، علامہ ہاشم موسوی، پیر خالد سلطان، ڈاکٹر عطاالرحمٰن، مولانا انوارالحق حقانی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد، میر سخی رئیسانی، حاجی ظفر صدیق ودیگر بھی موجود تھے۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ عالم اسلام اپنی بدترین محکومی کے دور سے گزررہا ہے،
ایک طرف نہتے مظلوم فلسطینی بچوں، بزرگوں، خواتین اور نوجوانوں کا مسلسل قتل عام ہورہا ہے تو دوسری جانب بیت المقدس کی محافظ اور مجاہد قیادت اسماعیل ہانیہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کا دالخرش سانحہ پیش آیا، ان تمام سانحات کی وجہ باہمی انتشار، فرقہ واریت اور قیادت کی خود غرضی ہے
ایسے میں عظیم مجاہد اسماعیل ہانیہ کی شہادت نے امت کو متحد کیا، پوری دنیا میں مسلمانوں نے اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا، انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کا تحفظ اور دفاع صرف فلسطینیوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام امت مسلمہ کا فرض بنتا ہے
تاہم اسماعیل ہانیہ ان کے خاندان اور ہزاروں فلسطینیوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر اس کا تحفظ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ نے اسماعیل ہانیہ شہادت پر جس اتحاد، اتفاق اور جذبے کا اظہار کیا ہے اس میں شکوک و شہبات، تفرقہ اور انتشار پیدا کرنا ذاتی عناد اور خود غرضی ہوگی
انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک آج بھی فلسطینیوں کے قتل عام میں صیہونی ریاست کے ساتھ ہمکاری کررہے ہیں، خاموش اور درپردہ حمایت کرکے عالمی صیہونی دہشت گرد ریاست اور اس کے پارلیمان کی معاونت کرکے اسے تنہائی سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے نام نہاد ادارے اور جعلی جمہوری ممالک شامل ہیں اس کے باوجود یہ ادارے اس دہشت گرد صیہونی ریاست کو تنہائی سے نکالنے میں ناکام ہیں۔
اس وقت تمام مغربی دنیا یکجا ہوکر فلسطینیوں کے قتل عام میں مصروف ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام امت مسلمہ متحد اور متفق ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے اور اس بدترین ظلم و بربریت کا مقابلہ کرے اور بدحالی سے نکلنے کیلئے یکجا ہوکر سیاسی، معاشی اور دفاعی مزاحمت کرکے اپنی بقاء کو برقرار رکھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر رہنماؤں نے اسلام کے عظیم مجاہد اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسماعیل ہانیہ نے امت کو وحدت کا پیغام دیا ان سمیت ان کے خاندان کے 70 افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ہیں تاہم انہوں نے اپنی مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دشمن ہمیں پارہ پارہ کرنے کی سازش کررہا ہے، ہمیں متحد ہوکر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک میں سے کوئی ایک بھی آج مظلوم فلسطینیوں کیساتھ کھڑا نہیں، سب نے صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کیا ہوا ہے۔