|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2024

کوئٹہ: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ جمہوریت جمہوری کی حکمرانی آئین کی بالادستی بڑی مشکلوں سے یہاں پارلیمنٹ بنی ہے اور بڑی قربانیوں سے آزادی آئی ہے

مجھے دکھ ہوتا ہے کہ پڑھے لکھے لوگ اپنی ہی پارلیمنٹ کے پر کاٹ رہے ہیں اپنی پارلیمنٹ کو ایک ڈی بیڈنگ سوسائٹی بنارہے ہیں

اور یہ کام ایسے شخص سے کروا رہے ہیں جو کئی دفعہ اسپیکر بنا ہے یہ جو اتحاد بنا ہے تحریک بحالی آئین پاکستان جس طرح بالکل ڈوبتے ہوئے جہاز کو خطرے کا سگنل ایس او ایس ہے

ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے کردار ادا کریں میں نے تحریک انصاف کو کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے خلاف عدم اعتماد لائیں تاکہ اسپیکر کو بتائیں کہ آپ کیا کررہے ہیں

آپ تو پارلیمنٹ کے پر کاٹ رہے ہیں اور آپ پارلیمنٹ میں کسی کو بولنے نہیں دے رہے ہیں آپ کون ہو انہوں نے کہا کہ ملک میں جو الیکشن کا ڈرامہ رچا یا گیا جو زر اور زور کا اس میں اسپیکر ایاز صادق شامل تھا اسپیکر ایاز صادق کوئٹہ آیا تھا اور مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے لوگوں سے ملاقاتیں کی ان کا ایک آدمی میرے پاس بھاگ بھاگ کر آیا کہا کہ خدا کو مانو یہ کیا ہورہا ہے ایاز صادق آئے ہیں انہوں نے کہا کہ پروگرام طے ہے

ہمیں ٹو تھرڈ میجارٹی مل رہی ہے فلاں وزیر اعظم ہوگا،فلاں وزیر خارجہ ہوگا موجودہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل ہوگا

اب ہمیں معلوما ت کرنا ہے کہ محمود خان اچکزئی کس حلقے سے الیکشن لڑے گا محمود خان ا چکزئی کے دیرینہ ساتھی ہے میں نواز شریف کا اس لئے دیرینہ ساتھی ہو کہ جب وہ کہتا تھا کہ ووٹ کو عزت دو اور میں نے اکثر پارلیمنٹ کا بائیکاٹ بھی کیا تھا اور میں لاہور جا کر ایاز صادق کے سامنے میں نے کہا کہ میاں صاحب آپ یہ کس راستے پر جارہے ہیں

مجھے دکھ ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف جیسے آدمی جو کہتا تھا کہ ووٹ کو عزت دو اس کے آشیرباد سے ایسا اسپیکر قومی اسمبلی بنا ہے جو پارلیمنٹ کا پر کاٹ رہا ہے آئین پاکستان کے تحت جوڈیشری سمیت تمام ادارے اپنے فریم میں آزاد ہونا چاہیے آج پاکستان کو ایشین ٹائیگر ہونا چاہیے تھا مگر ہم روز بروز ڈوب رہے ہیں میں تجویز دیتا ہوں کہ اس بحران کا علاج یہ ہے کہ قومی حکومت بنائی جائی

جس میں نواز شریف،پیپلز پارٹی،تحریک انصاف،جمعیت علماء اسلام،جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی پارٹیاں ہو ہم سب مل بیٹھ کر تین مہینے کیلئے قومی حکومت بنائیں اور ان تین مہینوں میں سارے اعتراضات مل بیٹھ کر ختم کر کے اور ملک میں فوری عام انتخابات کا اعلان کریں پھر جو بھی جیتے زندہ آباد ورنہ ہم سب ان بحرانوں کے ذمہ دار ہونگے۔