ملک میں معاشی اہداف کے حصول کیلئے حکومت کی جانب سے کوششیں جاری ہیں تاکہ ملکی معیشت بہتر سمتمیں گامزن ہوسکے۔
دوست ممالک سے سرمایہ کاری سمیت دیگر معاملات پر اہم پیش رفت سامنے آرہی ہے حکومت مطمئن ہے کہ آئندہ چند سالوں کے دوران وہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرلے گی اورملک بحران سے نکل آئے گا ۔
اطلاعات کے مطابق دوست عرب ممالک نے سیف ڈیپازٹ رول اوور کے ساتھ حکومتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں۔متحدہ عرب امارات نے منافع بخش تیل، گیس اور ڈسکوز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ قطر اور امارات ائیرپورٹس اور بندرگاہوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب تیل و گیس، بجلی، فنانشل سیکٹر میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ عرب ممالک نے پی ایس او، اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور ڈسکوزمیں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
عرب ممالک نے کمپنیوں کی مالیت زیادہ ہونے پر سیف ڈیپازٹ کے علاوہ بھی سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہرکی ہے۔
دوست عرب ممالک کو حکومتی کمپنیوں کی فروخت کا قانون موجودہے، حکومت کے اعلیٰ حلقوں میں دوست عرب ممالک کی پیشکش کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
دوست عرب ممالک نے پاکستان کو 8 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہوئی ہے، آئی ایم ایف کامطالبہ ہے کہ دوست ممالک سے سیف ڈیپازٹس ادائیگی 3 سال کیلئے مؤخرکرائی جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کوباضابطہ طورپرپاکستانی قرضوں کو 5 سال کیلئے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے اور امید ہے چینی حکومت ہماری درخواست پر مثبت ردعمل کا اظہار کرے گی۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مہنگائی اور بجلی کے مسائل سے بخوبی واقف ہوں، آئی پی پیز کے حوالے سے ترجیحات کا جائزہ لے رہے ہیں، 200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا۔
ان کہنا تھاکہ چین کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی، عوام کوبھی معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے مٹھی کی طرح یکجا ہونا پڑے گا۔
بہرحال ملک کی معاشی ترقی اور درپیش معاشی چیلنجز سمیت دیگر مسائل سے نکلنے کے لیے سب ہی کوشاں ہیں کہ ملکی معیشت بہتر ہو ،سرمایہ کاری بڑھے، نئی صنعتیں لگیں، روزگار کے مواقع پیدا ہوں، مہنگائی جیسا اہم مسئلہ حل ہو، آئی پی پیز کو دی جانے والی رقم کا بھی معاملہ ایک نتیجہ پر پہنچ جائے کہ جو کمپنیاں جتنی بجلی پیدا نہیں کررہیں مگر انہیں رقم کئی گنازیادہ مل رہی ہے جس سے تاجر اور عوام سب ہی پریشان ہیں ۔
بہرحال ایک طویل فہرست ہے معاشی مسائل میں گرے عوام کے مگر اچھی امید بھی حکومت سے ہے کہ وہ معاشی اہداف کے حصول سمیت لوگوں کے معاشی مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی تاکہ عام لوگوں کو بھی معاشی ترقی کے ثمرات مل سکیں۔